اسکول کی استاذ صائمہ رضوی نے بتایا کہ ضلع انتظامیہ و متعلقہ محکمے کو اس کی متعدد بار شکایت کی جاچکی ہے لیکن انتظامیہ کچھ بھی کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں ہے.
انہوں نے بتایا کہ باہر کی جانب بیت-الخلا ہے جس میں آئے دن شرابی پڑے رہتے ہیں ایسے میں لڑکیوں کی حفاظت بہت بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چھٹی کے بعد اسکول سے کچھ دور تک لڑکیوں کو چھوڑ کر آتی ہیں ورنہ شرابی لڑکیوں کا تعاقب کرتے ہیں۔
کیندریہ اسکول کی پرنسپل نے بتایا شراب کے ٹھیکے کی وجہ سے لڑکیاں اب اس اسکول میں کم داخلہ لے رہی ہیں۔
میرٹھ: تعلیم گاہ بنا، شرابیوں کی آماجگاہ انہوں نے بتایا کہ ہر برس لڑکیوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے اس کی بڑی وجہ اسکول کے سامنے شراب کا ٹھیکہ ہے۔ شرابی ٹھیکہ سے شراب خرید کر اسکول کے احاطے میں شراب نوشی کرتے ہیں۔
دوسری جانب آب کاری محکمہ کے افسر الوک کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ عدالت یا قانون کا اس نوعیت کا کوئی گائیڈ لائن نہیں کہ شراب کی دوکان اسکول کے پاس نہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اگر مونسپل کارپوریشن میں شراب کی دکان اسکول یا مذہبی مقامات کے قریب یعنی پچاس میٹر کے اندر ہے تو وہ غیر قانونی نہیں ہے، انہوں نے مزید کہاں کہ عوامی گزرگاہ یا سڑک پر اگر کوئی بھی شراب پیتا ہوا ملتا ہے تو پولیس محکمہ کاروائی کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔
اہم سوال یہ ہے کہ ایک جانب آب کاری محکمہ اسے بند کرانے کے حق میں نہیں ہے اور دوسری جانب چھوٹے چھوٹے معصوم بچیوں کے حفاظت کا سوال ہے، اگر شرابیوں کے ذریعے ان بچیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟