اردو

urdu

ETV Bharat / state

Battle of Badar Memorialize Program: رامپور میں یوم الفرقان پروگرام کا انعقاد

17 رمضان اسلامی تاریخ کا ایک اہم دن جب رحمت عالم حضرت محمدﷺ کی قیادت میں بدر کے میدان میں مسلمانوں کو دشمنان اسلام سے جنگ لڑتے ہوئے پہلی فتح حاصل ہوئی۔ اسی مناسبت سے اترپردیش کے رامپور میں آل انڈیا مسلم فیڈریشن کی جانب سے خصوصی تقریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ Battle of Badr Memorialize Program

رامپور میں یوم الفرقان پروگرام کا انعقاد
رامپور میں یوم الفرقان پروگرام کا انعقاد

By

Published : Apr 22, 2022, 4:19 PM IST

رامپور میں آل انڈیا مسلم فیڈریشن کی جانب سے یوم جنگ بدر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ فتح جنگ بدر اور اس کی تاریخ بیان کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا محمد رفیع تحسینی نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اس معرکہ کا نقشہ کھینچتے ہوئے اس کامیابی والے دن کو یوم الفرقان بھی کہا ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں یوم الفرقان یعنی فتح جنگ بدر کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ حق و باطل کے درمیان ایک معرکہ تھا جس میں اللہ تعالی نے حق کو باطل پر غالب کرکے دکھا دیا۔ Battle of Badr Memorialize Program

رامپور میں یوم الفرقان پروگرام کا انعقاد

انہوں نے اپنی تفصیلی گفتگو میں قرآن مجید سے یوم الفرقان کو سمجھنے کی بات بھی کہی۔وہیں بدر کے پیغام پر توجہ مبذول کراتے ہوئے معروف اسلامی اسکالر اور شیعہ عالم دین مولانا سید محمد زماں باقری نے کہا کہ آج ہم لوگوں کا 17 واں روزہ ہے۔ اسی تاریخ میں جنگ بدر کا معرکہ پیش آیا تھا۔ جو نزول قرآن کی 23 سالہ تاریخ میں جہاد بالسیف کے حکم پر عمل آوری کا پہلا تجربہ ہے اور دعوت الی اللہ کی راہ میں ہجرت سے لے کر قتل تک اللہ کی سنت کا مکمل اظہار ہے۔

اس دوران آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے قومی صدر بابر خاں نے کہا کہ جنگ بدر کی تاریخ کو یاد کرنے اور جذبہ ایمانی کو بیدار کرنے کے مقصد سے فیڈریشن ہر سال 17 رمضان کو یوم جنگ بدر تقریب کا اہتمام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن نے اس پر بہت تفصیلی تبصرہ کیا ہے۔ اس معرکہ حق و باطل کی یاد کو تازہ کرنے کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ اس پر قرآن نے جو ایمان افروز اور چشم کشا تبصرہ کیا ہے اس کو سمجھا جائے اور عام کیا جائے تاکہ اس تجربہ میں جو سنت الہی کارفرما ہے اس کو ہم سب اپنی تربیت کا حصہ بنا لیں۔

رمضان المبارک کا مہینہ خصوصی تربیت کا مہینہ ہے چنانچہ جو لوگ دعوت الی اللہ کے کام میں آج مستعدی سے لگے ہوئے ہیں انہوں نے اسی تاریخی واقعہ کو یاد کرکے اپنی خصوصی تربیت کا اچھا سامان کیا ہے۔ اس پہلو سے یہ ایک مفید پروگرام ہے اس بہانے کم ازکم روزہ تقویٰ اور جہاد کا جو رشتہ ہے تازہ ہو جاتا ہے۔ ساتھ ساتھ ماہ صیام جو قرآن کے عظیم الشان مقصد کی تیاری کا مہینہ ہے اس کی حقیقت اجاگر ہو جاتی ہے۔

جہاد بالقرآن کی دو اہم جہت ہیں۔ ایک اپنے نفس کے ساتھ جہاد دوسرا معاشرے کے ساتھ جہاد۔ روزہ اپنی ذات کے ساتھ جہاد ہے جس کا حاصل تقویٰ ہے۔ اگر تقویٰ نہ ہو تو جہاد بالسیف فساد فی سبیل اللہ ہے۔ یعنی مال غنیمت کے ذریعہ اپنی بڑائی کو قائم کرنے کا ذریعہ۔ اسلام نے تلوار اٹھانے سے پہلے تقویٰ کے حصول کا اہتمام کیا تاکہ یہ جنگ قوموں اور گروہوں کی بڑائی کی جنگ نہ بن جائے۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان میں غیر مسلم روزے دار یکجہتی کی مثال

تاریخی ترتیب دیکھیے تو پہلے دعوت پھر ہجرت اس کے بعد روزہ اور اس کے بعد قتال کے حکم میں یہی معنویت ہے۔ لہذا جنگ بدر کے واقعہ کو اگر کوئی جماعت یا گروہ رمضان المبارک کی 17 تاریخ کو بطور یوم الفرقان تازہ کرنا چاہتی ہے تو اس کی معنویت یہی ہے کہ نزول قرآن، دعوت، ایمان، روزہ، تقویٰ اور جہاد کے تعلق اور ان کی معنویت کو موجودہ تناظر میں تازہ کرتی رہے۔ ورنہ یہ بھی ماہ صیام کی رسمیات میں ایک رسم کا اضافہ ہی ہوگا بلکہ اسلامو فوبیا کے اس پرفتن دور میں بعض غلط فہمیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details