اردو

urdu

ETV Bharat / state

سی اے اے اور این آر سی معاملہ: شوکت علی خان سے خصوصی گفتگو - رامپور میں سی اے اے اور این آر سی کے مظاہرے

ریاست اترپردیش کے رامپور میں 21 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے اور این آر سی کے مظاہرے کے خلاف پولیس نے معاملہ کو تازہ کرتے ہوئے 155 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم ریزرویشن فرنٹ کے قومی صدر شوکت علی خان ایڈووکیٹ سے خصوصی بات چیت کی۔ پیش ہے یہ رپورٹ

سی اے اے اور این آر سی معاملہ: شوکت علی خان سے خصوصی گفتگو
سی اے اے اور این آر سی معاملہ: شوکت علی خان سے خصوصی گفتگو

By

Published : Jul 10, 2021, 11:53 AM IST

ریاست اترپردیش کے رامپور میں 21 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے اور این آر سی کے مظاہرے کے خلاف پولیس نے معاملہ کو تازہ کرتے ہوئے 155 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔

اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم ریزرویشن فرنٹ کے قومی صدر شوکت علی خان ایڈووکیٹ سے خصوصی بات چیت کی۔ پیش ہے یہ رپورٹ

سی اے اے اور این آر سی معاملہ: شوکت علی خان سے خصوصی گفتگو

دراصل 21 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہرے اور اس دوران رونما ہونے والے تشدد پر پولیس نے مظاہرین کے خلاف دوبارہ کارروائی شروع کردی ہے۔ پولیس نے گرفتار کئے گئے 155 مظاہرین کے خلاف مظاہرے کے 18 ماہ بعد چارج شیٹ داخل کی ہے۔ جس سے لوگوں میں ایک مرتبہ پھر خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

وہیں 21 دسمبر 2019 کو احتجاجی مظاہرہ منعقد کرنے والے مقامی رہنماؤں کی کارکردگی پر بھی بڑا سوال اٹھنے لگا ہے۔

سی اے اے اور این آر سی معاملہ: شوکت علی خان سے خصوصی گفتگو

اس معاملے پر آل انڈیا مسلم ریزرویشن فرنٹ کے قومی صدر شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے کہا کہ ملی رہنماؤں نے جس طرح سے اس احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا تھا۔ اس میں کئی طرح کی بے ضابطگیاں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ شہرت اور کریڈٹ حاصل کرنے کے لئے احتجاجی مظاہرہ منعقد کرنے والے ان لوگوں نے نہ تو سیکولر سماجی تنظیموں کو اپنے ساتھ بلایا اور نہ ہی سماجی اور سرکردہ شخصیات کو اپنے ساتھ ملایا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ملت کے نوجوان سزا بھگت رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف 21 دسمبر کو رامپور کی عید گاہ میں ایک احتجاجی جلسہ ہونا تھا۔ جلسہ کے لئے اپنے گھروں سے نکلنے والے ہزاروں مظاہرین کو پولیس نے بیریکیٹ لگاکر راستہ میں ہی روک لیا تھا۔ راستہ میں روکے جانے پر عوام نے احتجاج وہیں شروع کر دیا تھا۔

پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کر دیا تھا۔ ساتھ ہی مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے بھی داغنا شروع کردیئے تھے۔ اس دوران گولی لگنے سے ایک شخص کی موت واقع ہو گئی تھی۔ وہیں متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Delimitation Commission: 'حد بندی صاف و شفاف طریقہ سے کی جائے گی'

اس کے بعد پولیس نے 116 افراد کو نامزد کرتے ہوئے ہزاروں نامعلوم افراد کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت کیس درج کرکے کارروائی کرتے ہوئے 34 افراد کو قصوروار قرار دیکر جیل بھیج دیا تھا۔

اس کے بعد مزید کارروائیاں کرتے ہوئے پولیس اب تک 297 افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔ وہیں اب 155 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ جب کہ 68 افراد پر غنڈہ ایکٹ بھی لگایا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details