اردو

urdu

لاکھوں روپے کے لین دین سے اکاؤنٹ ہولڈر پریشان

ریاست اُترپردیش کے شہر بریلی میں وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے نام پر اکاؤنٹ کُھلوانے اور اُن میں لاکھوں روپے کے لین دین کے انکشاف نے اکاؤنٹ ہولڈرز کی نیند اُڑا دی ہے۔

By

Published : Oct 23, 2019, 3:15 PM IST

Published : Oct 23, 2019, 3:15 PM IST

لاکھوں روپے کے لین دین سے اکاؤنٹ ہولڈر پریشان

اکاؤنٹ ہولڈرز کو خدشہ ہے کہ اُن کے اکاؤنٹ کا استعمال کہیں دہشت گردی فنڈنگ کے لیے تو نہیں کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں ایس ایس پی کے حکم پر تھانہ کوتوالی میں تین نامزد اور باقی نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

لاکھوں روپے کے لین دین سے اکاؤنٹ ہولڈر پریشان

بریلی شہر کے کوتوالی علاقے میں مکرندپور حکومت کے کئی باشندوں نے ایس ایس پی سے ملاقات کی اور اپنی شکایت درج کرائی۔

اُنہوں نے بیاتا کہ 'مینی بائی پاس کے رہنے والے وِنیت نے اُنہیں اپنے ساتھی موہِت، سُدھیر اور شُبھم کے سلسلے میں بتایا تھا کہ یہ لوگ وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ڈھائی لاکھ روپے دِلوا دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ایسے لوگوں کو ٹارگیٹ کیا تھا جو ضرورت مند تھے۔'

لہذا یہ تمام لوگ فوراً راضی ہو گئے، اسکے بعد ان لوگوں کو دس خواتین کا ایک گروپ بناکر کسی بینک میں اکاؤنٹ کُھلوانے کا مشورہ دیا۔ یہ اکاؤنٹ زیرو بیلنس پر کھولے گئے تھے۔ ان لوگوں میں سے ایک شخص نے خود کو ڈوڈا دفتر کا ملازم بتایا۔ اسکے بعد لوگوں کو اطمینان ہو گیا کہ اب وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت اکاؤنٹ کُھلوانے سے ڈھائی لاکھ روپے مل جائیں گے۔

اس کے بعد خاتون کِرن اور اُن کی جاننے والے ضرورت مند آٹھ خواتین نے ڈی ایم دفتر کے نزدیک ایک پرائیویٹ بینک 'اُتکرش اسمال فائننس بینگ' میں اپنا اکاؤنٹ کُھلوا لیا، جبکہ باقی تین خواتین نے نگاریہ پریشیت میں ایک بینک اکاؤنٹ کھلوایا۔ ان تمام خواتین سے سادہ چیک پر دستخط کرائے گئے۔ کچھ روز بعد نیلم کے موبائل پر اُن کے اکاؤنٹ میں دس لاکھ روپے جمع ہونے کا میسج آیا۔
جب وہ بینک گئیں تو معلوم ہوا کہ رقم آئی تو تھی لیکن کچھ وقت کے بعد نکال بھی لی گئی ہے۔ اس نے دوسری خواتین کو بتایا تو پتہ چلا کہ ان کے اکاؤنٹ میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ ان تما اکاؤنٹس میں سات لاکھ سے بیس لاکھ روپے جمع کرائے گئے اور نکال بھی لئے گئے تھے۔

لکھیم پور سے لے کر بریلی تک تمام نوجوانوں کو پولیس نے ٹیرر فنڈنگ کے معاملے میں حراست میں لیا اور پوچھ گچھ کی ہے۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ مختلف اکاؤنٹز میں بڑی رقم ڈال کر اسے نکالا گیا ہے۔ ان خواتین کو بھی خدشہ ہے کہ اُن کے اکاؤنٹز کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔

لہٰذا خوٖف اور دہشت کے درمیان ان لوگوں نے ایس ایس پی سے ملاقات کی اور اپنی پریشانی بیان کی۔ ایس ایس پی شیلیش کمار پانڈے نے تحریر کی بنیاد پر مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنے حکم دیا ہے۔

ایس ایس پی کا حکم نامہ لے کر یہ لوگ شہر کوتوالی پہنچے تو انسپکٹر گیتیش کپِل نے فوراً مقدمہ درج کرکے جانچ کرنے کے لئے ایک داروغہ کو ذمّہ داری دی ہے۔ مینی بائی پاس اور نیکپور کے رہنے والے موہِت، سُدھیر، شبھم اور کچھ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شہر میں بہت سے لڑکے ایک ریکیٹ بناکر اس طرح کے فراڈ کام کو انجام دے رہے ہیں۔ ضرورت مندوں اور بے روزگاروں کے کسی نہ کسی بہانے اکاؤنٹ کُھلواتے ہیں اور اُن سے سادہ چیک پر دستخط کرا لیتے ہیں۔
اپنا اعتماد قائم کرنے کے لئے لوگوں کا اکاؤنٹ کُھلوانے بینگ میں بھی ساتھ جاتے ہیں۔ وہاں اکاؤنٹ ہولڈر کے بجائے اپنا موبائل نمبر بھی ڈال دیتے ہیں۔ اسکے بعد اکاؤنٹ میں لاکھوں روپے کا لین دین ہوتا رہتا ہے اور اکاؤنٹ ہولڈر کو معلوم نہیں ہو پاتا ہے۔

اب ان خواتین کی نیند اُڑی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ڈھائی لاکھ روپے آنے کی اُمّید تو ٹوٹ چکی ہے لیکن اب لوگ خود کو قانونی کارروائی سے بچنے کے لئے پولیس افسران کے دفتروں کے چکر لگا رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details