اکاؤنٹ ہولڈرز کو خدشہ ہے کہ اُن کے اکاؤنٹ کا استعمال کہیں دہشت گردی فنڈنگ کے لیے تو نہیں کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ایس ایس پی کے حکم پر تھانہ کوتوالی میں تین نامزد اور باقی نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بریلی شہر کے کوتوالی علاقے میں مکرندپور حکومت کے کئی باشندوں نے ایس ایس پی سے ملاقات کی اور اپنی شکایت درج کرائی۔
اُنہوں نے بیاتا کہ 'مینی بائی پاس کے رہنے والے وِنیت نے اُنہیں اپنے ساتھی موہِت، سُدھیر اور شُبھم کے سلسلے میں بتایا تھا کہ یہ لوگ وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت ڈھائی لاکھ روپے دِلوا دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ایسے لوگوں کو ٹارگیٹ کیا تھا جو ضرورت مند تھے۔'
لہذا یہ تمام لوگ فوراً راضی ہو گئے، اسکے بعد ان لوگوں کو دس خواتین کا ایک گروپ بناکر کسی بینک میں اکاؤنٹ کُھلوانے کا مشورہ دیا۔ یہ اکاؤنٹ زیرو بیلنس پر کھولے گئے تھے۔ ان لوگوں میں سے ایک شخص نے خود کو ڈوڈا دفتر کا ملازم بتایا۔ اسکے بعد لوگوں کو اطمینان ہو گیا کہ اب وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت اکاؤنٹ کُھلوانے سے ڈھائی لاکھ روپے مل جائیں گے۔
اس کے بعد خاتون کِرن اور اُن کی جاننے والے ضرورت مند آٹھ خواتین نے ڈی ایم دفتر کے نزدیک ایک پرائیویٹ بینک 'اُتکرش اسمال فائننس بینگ' میں اپنا اکاؤنٹ کُھلوا لیا، جبکہ باقی تین خواتین نے نگاریہ پریشیت میں ایک بینک اکاؤنٹ کھلوایا۔ ان تمام خواتین سے سادہ چیک پر دستخط کرائے گئے۔ کچھ روز بعد نیلم کے موبائل پر اُن کے اکاؤنٹ میں دس لاکھ روپے جمع ہونے کا میسج آیا۔
جب وہ بینک گئیں تو معلوم ہوا کہ رقم آئی تو تھی لیکن کچھ وقت کے بعد نکال بھی لی گئی ہے۔ اس نے دوسری خواتین کو بتایا تو پتہ چلا کہ ان کے اکاؤنٹ میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ ان تما اکاؤنٹس میں سات لاکھ سے بیس لاکھ روپے جمع کرائے گئے اور نکال بھی لئے گئے تھے۔