اردو

urdu

By

Published : Nov 7, 2020, 7:20 PM IST

ETV Bharat / state

جونپور کا ایک موضع جہاں سانپ کا زہر اثر نہیں کرتا

قطب الدین بینائے دل قلندر کے حوالے سے مؤرخین لکھتے ہیں کہ آپ نسباً فاروقی تھے۔ آپ کے آباء و اجداد پا پیادہ عرب سے بغداد، اجمیر شریف، دہلی ہوتے ہوئے جونپور تشریف لائے اور خواجہ ملک الشرق ملک سرور کے نام پر آباد موضع سرور پور حال سرہر پور میں قیام کیا۔

A place in Jaunpur where snake venom does not work
جونپور کا ایک موضع جہاں سانپ کا زہر اثر نہیں کرتا

ریاست اترپردیش کے ضلع جونپور کا ایک ایسا موضع جہاں ایک خاص قسم کے سانپ کے کاٹنے کا کوئی اثر نہیں ہوتا، جو حضرت قطب الدین بینائے دل قلندر رحمۃ اللہ علیہ کی اس کرامت کے لیے دور دور تک مشہور ہے۔ دریائے بیسو کے کنارے اور ضلع اعظم گڑھ کی سرحد پر واقع سونگر کے نام سے آباد یہ موضع کبھی اولیاء اور بزرگان دین کا مسکن ہوا کرتا تھا۔

جونپور کا ایک موضع جہاں سانپ کا زہر اثر نہیں کرتا

اس موضع میں ایک قلندر رہا کرتے تھے جنکا نام قطب الدین بینائے دل تھا۔ جن کے پاس آنکھوں کی بینائی تو نہیں تھی مگر وہ دل کی بینائی سے سب کچھ دیکھ لیا کرتے تھے۔ ان کی دعاؤں و کرامات کا نتیجہ ہے کہ آج بھی اس موضع میں اگر کسی کو چیتل سانپ کاٹ لے تو اسے کسی طرح کا نقصان نہیں ہوتا۔

اتنا ہی نہیں بلکہ اگر چیتل سانپ کا کاٹا ہوا کوئی انسان اس موضع کی سرحد میں زندہ داخل ہو جائے تو بھی زہر کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔ یہاں کے بچے بھی بے خوف ہوکر چیتل سانپ کے ساتھ کھیلتے ہیں کیونکہ سانپ انہیں نقصان نہیں پہنچاتا ہے اور نہ ہی موضع والے اس سانپ کو کسی طرح کا نقصان پہنچاتے ہیں۔ قطب الدین بینائے دل پایہ درجہ کے بزرگ اور اللہ والے تھے۔ آپ کے ذریعہ متعدد واقعات و کرامات رونما ہوئے ہیں۔

قطب الدین بینائے دل موضع سرہر پور میں 29 شعبان 776 ھجری کو پیدا ہوئے۔ چنانچہ آپ کو بذریعہ حضرت سید نجم الدین غوث الدھر قلندر اجازت و خلافت سلاسلِ قادریہ و سہروردیہ و قلندریہ و چشتیہ اور طیفوریہ حاصل ہوئی۔ اس کے بعد سرہر پور سے جونپور بغرض قیام روانہ ہوئے۔ راستے میں موضع سونگر میں حجرہ بنوا کر ذکر و اذکار و ریاضت و مراقبے میں مشغول ہو گئے۔ وہ چبوترہ آج بھی موضع سونگر میں موجود ہے۔

آپ کا انتقال 25 شعبان 925 ہجری کو نمازِ مغرب کے دوران سجدہ کی حالت میں ہوا۔ آپ کا مزار محلہ علن پور حال شیخ پور میں ضلع جیل کے پیچھے مرجع خلائق ہے اور ہر سال 25 شعبان کو یہاں بڑی عقیدت سے عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں مسلم غیر مسلم کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔

اس احاطہ میں درجنوں مزارات موجود ہیں جو آپ کے متعلقین کی ہیں اور اسی احاطہ میں آپ کے نام سے منسوب مدرسہ قلندریہ قادریہ شمشیہ چل رہا ہے، جس میں فی الوقت 25 بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں اور اسی احاطہ میں ایک جدید مسجد بھی ہے جس میں پنج وقتہ باجماعت نماز ہوتی ہے۔

مقامی باشندہ لئیق شیخ نے بتایا کہ موضع سونگر میں قطب الدین بینائے دل قلندر رہتے تھے اور یہیں عبادت و ریاضت کیا کرتے تھے۔ سال میں ایک مرتبہ چبوترہ کے پاس پروگرام ہوتا ہے۔

بسم اللہ وارثی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ قطب الدین بینائے دل قلندر کا عرس ہر سال 24,25 شعبان کو ہوتا ہے جس میں سبھی مذاہب کے ماننے والے کثرت سے شریک ہوتے ہیں اور آپ کا خاندان آج بھی آباد ہے۔

مؤرخ عرفان جونپوری نے بتایا کہ قطب الدین بینائے دل کا شمار جونپور کے چند بزرگوں میں کیا جاتا ہے۔ آپ کا زمانہ ابراہیم شاہ شرقی کا زمانہ ہے۔ آپ کا تعلق قلندریہ اور شطاریہ سلسلے سے تھا آپ کو بینائے دل اس لئے کہا جاتا ہے کہ ظاہر میں اللہ نے آپ کو آنکھیں نہیں دی تھیں لیکن آپ دل کی روشنی سے ہر چیز کا علم رکھتے تھے۔ آپ کے تعلق سے کتابیں اور مضامین لکھے گئے اور آج بھی مزار مبارک سے فیض جاری ہے۔

جمعرات کو مسلم غیر مسلم حضرات مزار پر چراغ روشن کرتے ہیں اور منتیں، مرادیں مانگتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details