شیراز ہند کے نام سے مشہور ریاست اترپردیش کے ضلع جونپور دور قدیم سے ہی علم و ادب کا گہوارہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار ولیوں کا مسکن رہا ہے جس کی وجہ سے جونپور ملک میں منفرد شناخت رکھتا ہے۔
انہیں میں سے ایک نام ہے مخدوم شیخ معروف بندگی کا ہے۔ شیخ معروف بندگی کا سلسلہ چشتیہ کے مایہ ناز بزرگوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
شہر کے محلہ خالص پور میں نزد دریائے گومتی کے قریب شیخ معروف بندگی کا مزار مبارک ہے جہاں 25 دسمبر کو ہر برس عقیدت کے ساتھ عرس منایا جاتا ہے۔
رواں برس بھی سادگی کے ساتھ 590 واں عرس منایا گیا جہاں مزار کے احاطہ میں عصر کی نماز ادا کرنے کے بعد مزار شریف پر قل شریف اور فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس کے بعد عقیدت مندوں نے مزار پر چادر پوشی و گلپوشی کر کے خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا محی الدین ہشام نے بتایا کہ شیخ معروف بندگی کا تعلق سلسلہ چشتیہ سے تھا اور ان کا دیوان محمد عبدالرشید کے جد امجد ہیں۔
مولانا نے مزید بتایا کہ بعد وصال شیخ معروف بندگی نے دیوان ملا محمد عبدالرشید کو فن تصوف میں مشہور کتاب شرع تعارف کو اپنی قبر سے پڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ مزار مبارک چونکہ ویران جگہ پر ہے، اس لیے عوام کا آنا مشکل ہے بہر حال شخصیت بہت بلند و بالا ہے۔
آستانہ کے خادم عبدالقدوس رشیدی نے بتایا کہ مخدوم شیخ معروف بندگی کا 590 واں عرس منایا جا رہا ہے جن کا شمار شہرت یافتہ بزرگوں میں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے خاص بات یہ ہے کہ خانقاہ رشیدیہ سے تعلق رکھنے والے بزرگوں کا عرس بغیر کسی دھوم دھام کے سادگی کے ساتھ منایا جاتا ہے۔