اردو

urdu

ETV Bharat / state

کیا جنید متو دوبارہ اعتماد حاصل کر پائیں گے؟

اس سے پہلے دسمبر کے مہینے میں بھی میئر کے خلاف کئی کارپریٹریوں نے تحریک عدم اعتماد پیش کی جس کے بعد فلور ٹیسٹ ہوا جس دوران جنید اعظم فاتح بن کر اُبھرے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

By

Published : Jun 15, 2020, 10:34 PM IST

سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید متو کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وہ پچھلی بار کی طرح اس بار بھی اعتماد کا ووٹ بھاری اکثریت کے ساتھ حاصل کرلیں گے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ میں اس بار بھی کامیابی حاصل کرلوں گا۔ میں آج پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر سے ملا اور ان سے تفصیلاً اس تعلق سے گفتگو کی۔ آنے والے چند دنوں میں دونوں جماعت کے سینئر لیڈران ایک ساتھ چلنے کے کا جامع منصوبہ تیار کریں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ' ایس ایم سی میں اس وقت 72 کارپوریٹرز ہیں جن میں سے 22 ہمارے ہیں اور اس طرح کانگرس کے بھی ہیں جبکہ کچھ آزاد امیدوار کل ہونے والے تحریک عدم اعتماد کی کاروائی میں حصہ نہیں لیں گے۔ ایسے میں اکثریت ہماری ہوگی'۔

جنید متو نے اپنے مخالف کارپوریٹرز پر الزام لگایا کہ 'انہوں نے کچھ کارپوریٹرز کو شالیمار کے ایک ہوٹل میں قید کیا تھا۔ جہاں سے ان کے پاس لگاتار مدد کے لیے فون کالز آرہے تھے۔ بی جے پی گزشتہ چھ مہینوں میں دوسری بار میرے خلاف عدم اعتماد درخواست داخل کر چکی ہے تاہم پچھلی بار کی طرح اس بار بھی وہی نتائج سامنے آئیں گے'۔

وہیں کانگریس، بی جے پی، اور نیشنل کانفرنس نے کل ہونے والے فلور ٹیسٹ میں اپنی حمایت کے تعلق سے کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

جہاں نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ ان کے کارپوریٹرز حصہ نہیں لے رہے وہیں کانگریس کا کہنا ہے کہ وہ بھی میئر کے عہدے کے لیے لڑ سکتے ہیں جبکہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ متو کے خلاف ان کے کسی بھی کارپوریٹر نے تحریک عدم اعتماد کی عرضٰ داخل نہیں کی۔

اب ایسے میں دیکھنا یہ ہوگا کہ کل سرینگر کے بینکوٹ ہال میں نائب میئر پرویز قادری اور ایس ایم سی کے اعلی عہدیداروں کی نگرانی میں ہونے والے فلور ٹیسٹ میں کیا نتائج آتے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعرات کو تقریباً 51 کارپوریٹرز نے سرینگر میونسپل کمشنر غضنفر علی کے دفتر میں میئر جنید متو کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارائی عمل میں لانے کی درخواست داخل کی تھی۔ ان کارپوریٹرز میں سرینگر کے سابق نائب میئر شیخ محمد عمران بھی شامل تھے۔ ان کارپوریٹرز کا دعوی تھا کہ' سرینگر کے میئر بدعنوان ہیں اور اس عہدے کے لیے قابل نہیں'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details