محترمہ آسیہ تسنیم،ریاستی ناظمہ شعبہ خواتین تلنگانہ،محترمہ سیدہ ساجدہ بیگم کنوینر ریاستی مہم، محترمہ عائشہ سلطانہ،محترمہ اسماء زرزری،معاون کنوینر مہم،محترمہ سمیہ لطیفی،معاون کنوینر مہم اور مولانا حامد محمد خان، امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خاندان انسانی سماج کا بنیادی اور ایک اہم حصہ ہے‘ خاندانی نظام کو بحسن و خوبی چلانے کے لئے افراد خاندان کے درمیان خوشگوار باہمی تعلقات بے حد ضروری ہیں۔ دوسری طرف سماج کا بنیادی ڈھانچہ اور اسکی قوت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جِن اقدار پر اس ادارہ کو قائم فرمایا ہے۔ اس پر کس حد تک عمل ہو رہا ہے۔
اسلام نے خاندان اور خاندانی نظام کے قیام اور استحکام پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج نہ صرف ہمارے ملک بلکہ پوری دنیا میں خاندان اور خاندانی نظام کا جو انتشار اور ٹوٹ پھوٹ جار ی ہے اس نے فکر مند لوگوں کو سونچنے اور اس کا حل تلاش کرنے پر مجبور کر دیاہے۔ معاشرہ کے انہی مسائل اور خاندانی نظام کو لاحق خطرات کو محسوس کر تے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین نے ”مضبوط خاندان‘ مضبوط سماج“ دس روزہ مہم‘ ملک گیر سطح پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مہم کے ذریعہ جماعت کوشش کرے گی کہ مسلم معاشرہ میں قرآن و سنت کی تعلیمات کی حصول کا جذبہ اور اِن پر عمل کا شعور بیدار ہو۔
اسلامی اخلاق و کردار کی بنیاد پر شخصیت ساز ی کا رجحان پیدا ہو اُمت کو امر بالمعروف و عن المنکر کے فریضہ کی ادائیگی کے لئے تیار کیا جائے۔
اس مہم کے دوران مختلف سرگرمیاں انجام دی جائیں گئی زمینی سطح اور خود احتسابی پروگرامس کے علاوہ خاندانوں کا سروے کارنر میٹنگس‘ فیملی گیٹ ٹوگید ر،فیملی کنونشنس‘ مختلف مقابلہ جات‘ خاندانی کوئز‘ بین مذہبی مذاکرات‘ قومی و بین الاقوامی سطح کے وکلاء‘ فیملی کونسلرس اور دانشواران کے ساتھ پینل گفتگو‘ ماہرین کے ساتھ آن لائن رابطہ سیشنس‘ خطبات جمعہ اور اجتماعات منعقد کیے جائینگے۔
یہ تمام سرگرمیاں مسلم سماج کے ساتھ ساتھ عوام الناس کے لئے بھی منعقد کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سماجی ومذہبی رہنماوں امام و خطیب حضرات‘مساجد کے امام و دیگر کی توجہہ بھی اس اہم موضوع کی جانب مبذول کروانے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں مختلف سروے رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ۔19 لاک ڈاؤن کی مدت میں مارچ تا ستمبر 2020 کے درمیان نیشنل کمیشن فار ویمن نے گھریلو تشدد کے 13ہزار معاملات درج کیے۔ گھر میں رہو‘ محفوظ رہو کے نعرے نے یہ سوال اُٹھایا کہ ہندوستانی گھر کتنا محفوظ ہے۔ ایک طرف خواتین زبانی جسمانی‘جنسی‘ نفسیاتی اور معاشی استحصال کا شکار ہے تو دوسری طرف مرد بھی ایسے ہی مسائل سے دوچار ہے جن کی رپورٹیں شرمندگی کے خوف سے منظر عام پر نہیں آتیں۔
موجودہ حالات کے پیش نظر ہمارا فرض ہے کہ گھروں کی بگڑتی صورتحال اور اِن سے پیدا ہونے والے خطرات سے سماج کو آگاہ کیا جائے‘ خاندان کے مقام اور مرتبہ کو بحال کرنا اور اس کو صحیح رخ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
تب ہی انسانی سماج‘ مضبوط‘ صحتمند اور مستحکم بن سکتا ہے۔ اور اِسی طرح ایک خوشحال اور متحرک سماج کی تشکیل کی جاسکتی ہے۔ ملک کی معاشی پیداوری قوت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔اورملک خوشحال اور معاشی لحاظ سے بھی ترقی کرسکتا ہے۔ اِنہی مقاصد کے پیش نظر یہ مہم منانا طئے کیا گیاہے۔