ملین مارچ کا انعقاد دھرنا چوک اندرا پارک پر کیا گیا تھا لیکن تقریباً 5 کیلو میٹر اطراف کی سڑکوں پر لاکھوں لوگوں کا ہجوم دیکھا گیا۔
حیدرآباد ملین مارچ میں لاکھوں کا مجمع احتجاجیوں میں ہرعمر کے مرد و خواتین شامل تھے جبکہ اسکول کے بچوں کی خاصی تعداد نے احتجاجی مظاہر میں شرکت کی۔
ملین مارچ میں آندھراپردیش اور تلنگانہ کے مختلف علاقوں سے عوام نے شرکت کی اور مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
حیدرآباد ملین مارچ میں لاکھوں کا مجمع اندرا پارک اور اس کے اطراف کے علاقوں میں لاکھوں افراد ترنگا لہراتے ہوئے نظر آرہے تھے جبکہ سڑکوں پر موجود احتجاجیوں کے ہاتھوں میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعروں پر مشتمل پلے کارڈس تھے۔
پولیس انتظامات سے انٹلی جنس فیلیئر کا اظہار ہوتا ہے۔ پولیس کی جانب سے کئے گئے ٹرافک انتظامات سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ کو اس قدر لاکھوں میں تعداد میں عوام کی شرکت کی توقع نہیں تھی۔
ٹینک بینڈ اور اطراف کے علاقوں میں پارکنگ کے مناسب انتظامات نہیں تھے جس کی وجہ سے مظاہرین کو مشکلات پیش آئیں اور ٹرافک جام کی وجہ سے احتجاجیوں کو جلسہ گاہ تک پہنچے کےلیے تکالیف کا سامنا کرنا پڑا اور علاقہ میں چاروں طرف ٹرافک مسائل کو دیکھا گیا۔
احتجاج میں شامل مظاہرین نے پولیس اور تلنگانہ حکومت کے رویہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس احتجاج کو نیکلس روڈ پر کرنے کی اجازت دی جاتی تو بہتر ہوتا لیکن مارچ کو روکوانے کےلیے ریاستی حکومت اور پولیس کی جانب سے ناکام کوشش کی گئی۔