کہتے ہیں کہ وقت گزر جاتا ہے، لیکن یادیں رہ جاتی ہیں۔ کورونا وائرس کے معاملے پر یہ بات صادق آتی ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث نافذ طویل ترین لاک ڈاؤن میں کئی ایک پہلو سامنے آئے۔ کچھ ایسے پہلو تھے کہ جن سے عوام میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور کچھ پہلو وہ تھے کہ جس کے ذریعے انسانیت کے ہونے کا یقین ہوا۔
ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے افراد سی ونجا اور عثمان محمد خان وہ شخصیات ہیں جنہوں نے انسانوں میں فرق کئے بنا انسانیت کی بے لوث خدمت کی اور اب تک ان کے امدادی کام جاری ہے۔
سی ونجا نے بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران تارکین وطن مزدوروں کو خوا تین اور بچوں کو پیدل اپنے وطن جاتے اور سخت دھوپ میں کھلے آسمان تلے رہتے دیکھ کر مضطرب ہوگئیں اور اپنے جاننے والوں کو حالات سے آگاہ کرواتے ہوئے، ان تارکین مزدوروں کی امداد کیلئے راضی کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے سوشل میڈیا کی بھی مدد لی اور دو لاکھ سے زائد افراد کے کھانے اور خیموں کا انتظام کیا۔ انہوں نے اسلام میں موجود زکوٰۃ کے نظام کو بہترین امداد قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ نظام بہت ہی پیارا ہے جو انسانوں کی خدمت کی ترغیب دیتا ہے انہیں اس کام کیلئے زکوٰۃ کی رقم سے بے شمار امداد ملی جس سے زیادہ افراد کی امداد ممکن ہو پائی۔
حیدرآباد کے نوجوان ابھرتے سیاسی رہنما و سماجی کارکن عثمان محمد خان وہ شخص ہیں جنہوں نے اپنی ذاتی رقم سے ہزاروں خاندانوں کی امداد کی اور لاک ڈاؤن کے بعد بھی ان کے امدادی کام جاری ہے۔
انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا کہ اللہ نے ان سے انسانیت کی خدمت لی۔ عثمان محمد خان نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً 50 لاکھ روپئے کے ذاتی صرفے سے چھ ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن ادویات اور سبزی وغیرہ کی تقسیم عمل میں لائی۔