حیدرآباد:نئی ریاست تلنگانہ کے بجٹ 2014-15 میں جملہ بجٹ کا 10.89 فیصد شعبہ تعلیم کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ لیکن افسوس کی بات یہ کہ ہر سال بتدریج اس بجٹ میں کمی آتی گئی اور گذشتہ سال کے بجٹ کا محض 6.8 فیصد بجٹ تعلیم کے لیے مختص کیا گیا۔
ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین ، ریاستی صدراسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا حلقہ تلنگانہ نے ان خیالات کا اظہار دفتر حلقہ ، چھتہ بازار پر منعقدمیڈیاکانفرنس کے دوران کیا۔
انھوں نے کہا کہ ریاست کی تعلیمی صورتحال پریشان کُن ہے، اس جانب حکومت کی توجہ ضروری ہے۔ اسی سلسلہ میں ایس آئی او نے بجٹ سیشن کے لئے مختلف تجاویز اور مطالبات جاری کیے۔ یہ مطالبات بذریعہ میڈیا، وزراء اور اراکینِ اسمبلی سے ملاقاتوں سے حکومت تک پہنچائے جارہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “بنگارو تلنگانہ” خواب کی تعبیر تعلیم کے شعبہ میں ترقی اور تعلیمی بجٹ میں اضافہ سے ہی ممکن ہے۔
ایس آئی او تلنگانہ نے مسلم سب پلان، اسکالرشپ میں اضافہ، ٹکنیکل ، وکیشنل و میڈکل کالجز میں اضافہ کا حکومت سے مطالبہ کیا اور کہا کہ مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی میدان میں کارکردگی کے سلسلہ میں مختلف کمیٹیاں جیسے سچر کمیٹی اور سدھیر کمیشن نے تحقیقی رپورٹس پیش کیں اور مختلف تجاویز پیش کیں جس کے ذریعہ مسلمانوں کی موجودہ خراب صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔ ان تمام کمیٹیوں کی تجاویز کے مدنظر ایس آئی اونے حکومت سے مختلف مطالبات کئے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت ان تجاویز پر غور کرتے ہوئے ان کو بجٹ میں شامل کرے۔