جنوبی ریاست تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر زرعی اراضیات اور جائیدادوں کے رجسٹریشن کافی شفاف انداز میں ہوں۔
کسی بھی عہدیدار کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے اور رشوت کی ادائیگی کے لیے عوام کو مجبور کئے بغیر انجام دیئے جائیں۔
وزیر اعلی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلہ میں رہنمایانہ خطوط، قواعد کو تیار کرتے ہوئے حتمی شکل دیں۔ انہوں نے وزیر عمارات و شوارع وی پرشانت ریڈی کی قیادت میں کابینی ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ غیرزرعی اراضیات اور جائیدادوں کے رجسٹریشن پر رہنمایانہ خطوط کو قطعیت دینے کے سلسلہ میں تمام طبقات سے تبادلہ خیال کیا جاسکے۔
اس کابینی ذیلی کمیٹی میں وزیر بلدی نظم و نسق و آئی ٹی کے تارک راماراو، وزیرپنچایت راج ای دیاکر راو، وزیر داخلہ محمد محمود علی اور وزیر افزائش مویشیاں سرینواس راؤ ارکان بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے کابینی ذیلی کمیٹی کو ہدایت دی کہ بلڈرس، رئیل اسٹیٹ کے تاجروں اور سماج کے دیگرطبقات کے ساتھ بات چیت اندرون تین تا 4 دن کی جائے تاکہ حکمت عملی اور ایکشن پلان کی تیاری کے لیے ان کے خیالات پر غور کیا جاسکے۔
راؤ نے غیرزرعی اراضیات اور جائیدادوں کے رجسٹریشن پر پرگتی بھون میں جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں ریاستی وزراء تارک راماراو، محمد محمودعلی، وی پرشانت ریڈی، چیف سکریٹری سومیش کمار، سکریٹریز برائے وزیراعلی شیشادری، سبیتاسبھروال، راج شیکھرریڈی، بھوپال ریڈی، می سیوا کمشنر جی ٹی وینکٹیشور راؤ، رکن اسمبلی بلکا سمن، رکن کونسل نوین راو اور دوسروں نے شرکت کی۔
راو نے دھرانی پورٹل کے ذریعہ زرعی اراضیات کے رجسٹریشن کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ کسان دھرانی پورٹل کے ذریعہ اراضیات کا رجسٹریشن کروارہے ہیں۔
آسان اور بغیر کسی رکاوٹ کے دھرانی پورٹل کے ذریعہ زرعی اراضیات کے رجسٹریشن پر کسانوں کے اطمینان پر بھی وزیر اعلی نے مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غیرزرعی اراضیات اور جائیدادوں کے رجسٹریشن کے لیے بھی ایسا ہی عمل اختیار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف وجوہات کی بناء پر 70 تا 80 دنوں تک رجسٹریشن روک دیا گیا تھا جس سے بعض مشکلات پیش آئیں تاہم مزید مشکلات نہیں ہونی چاہئے اور اب مزید تاخیر بھی نہیں کی جانی چاہئے۔
آسان اور آرام دہ رجسٹریشن کا عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ رئیل اسٹیٹ کا شعبہ حیدرآباد میں بہتر کام کررہا ہے۔ غیرزرعی اراضیات اور جائیدادوں کے رجسٹریشن سسٹم میں رئیل اسٹیٹ کے شعبہ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ درحقیقت اس سے اس شعبہ کی مزید ترقی ہونی چاہئے۔ یہ عمل اس انداز میں شفافیت کا حامل ہونا چاہئے کہ عوام کے لئے رشوت کی ادائیگی کی کوئی گنجائش نہ ہونے پائے۔ رئیل اسٹیٹ کے نمائندوں، بلڈرس، دیگر متعلقہ شعبہ جات کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرنے کابینی ذیلی کمیٹی کو انہوں نے ہدایت دی۔
انہوں نے تمام کی رائے لیتے ہوئے پالیسی کو حتمی شکل دینے کی بھی خواہش کی۔ انہوں نے کمیٹی کے ارکان سے خواہش کی کہ وہ اس بات کا تجزیہ کرے کہ شہروں اور ٹاؤنز میں اس طرح کے مسائل ہیں۔ ان میں کتنے مسائل حل کئے گئے اور بہتر پالیسی کے لیے کیا کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی ان مسائل کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بغیر مناسب دستاویزات کے غریبوں نے اپنے مکانات تعمیر کئے ہیں۔ وہ بجلی کا بل، جائیداد ٹیکس اور پانی کے ٹیکس کا بل حاصل کررہے ہیں۔ مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ایسی جائیدادوں کو فروخت کیا جاتا ہے یا خریدا جاتا ہے۔ ان مسائل کا حل ہونا چاہئے۔