مغلیہ سلطنت کے چھٹے فرمانروا اور آخری عظیم الشان شہنشاہ اورنگزیب عالمگیرؒ نے اپنے ہاتھوں سے قرآن مجید کا نسخہ لکھ کر اور ٹوپیاں سی کر گزر بسر کرتے رہے- اورنگ زیب عالمگیرؒ نے اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں سے قرآن کریم کے تقریباً 15 نسخے لکھے تھے۔
اورنگ زیب عالمگیرؒ کے ہاتھوں کا لکھا قرانی نسخہ حیدرآباد کے اسٹیٹ میوزیم پبلک گارڈن میں محفوظ جنوبی ریاستوں میں قرآن مجید کا ایک نسخہ ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد کے اسٹیٹ میوزیم پبلک گارڈن میں آج بھی موجود ہے۔ اس میوزیم میں کئی نایاب قرآنی نسخے موجود ہیں۔ اس میوزیم میں مغل بادشاہ شاہجہاں اور دیگر بادشاہوں کے دور کے مہر لگے قرآنی نسخے بھی موجود ہے۔
اورنگ زیب عالمگیرؒ کا لکھا قرانی نسخہ حیدرآباد میں موجود خیال رہے کہ ساتویں نظام میر عثمان علی خان بہادر نے اسٹیٹ میوزیم تعمیر کروایا تھا اور اس میوزیم میں جو آثار ہے وہ نظام میر عثمان علی خاں نے جمع کروایا تھا-
اورنگ زیب عالمگیرؒ کا لکھا قرانی نسخہ حیدرآباد میں موجود حیدرآباد کے مشہور مورخ ڈاکٹر محمد صفی اللہ نے اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اورنگ زیب عالمگیرؒ کی زندگی بڑی ہی سادگی کے ساتھ گزری ہے۔ جس وقت اورنگ زیب کا انتقال ہوا تھا اس وقت ٹوپیاں فروخت کر کے جو رقم ملی تھی اسی سے شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیرؒ کی تدفین اورنگ آباد میں عمل میں آئی تھی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ میوزیم میں کئی نایاب اشیاء موجود ہیں لیکن اس کی دیکھ بھال کرنے کے لیے سیکیورٹی موجود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اسٹاف بھی بہت کم ہے۔ یہ میوزیم محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں ہے۔
اورنگ زیب عالمگیرؒ کا لکھا قرانی نسخہ حیدرآباد میں موجود انہوں نے محکمہ آثار قدیمہ اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ ایسے نایاب قرآنی نسخے اور دیگر اشیاء کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی کا انتظام جلد از جلد کیا جائے۔
یہ وہ تاریخی ورثہ ہے جہیں سنجونے اور سمیٹ کر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اورنگ زیب عالمگیرؒ کی سادگی اور ان پر لگنے والے الزامات کی بیخ کنی کرنا بھی وقت کی مانگ ہے۔