مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے انسٹرکشنل میڈیا سنٹر (آئی ایم سی) کے یوٹیوب چینل پروگرام 'گہوارہ امن' میں موجودہ زمانے میں مہاتما گاندھی کی معنویت کے زیر عنوان آج ایک پینل مباحثہ کیا گیا۔
ممتاز مورخ اور سماجی جہد کار کیپٹن ایل پانڈو رنگا ریڈی نے کہا ہے کہ 'گاندھی جی سیاسی جدو جہد کے ساتھ سماجی اور معاشی مساوات کے لیے بھی کام کرتے رہے اور انہوں نے آزادی کی لڑائی کو عوامی تحریک بنادیا'۔
کیپٹن ایل پانڈو رنگا ریڈی نے کہا ہے کہ 'جب احمد آباد میں انہوں نے مزدوروں کے لیے تحریک چلائی تو مزدوروں نے کہا کہ ان کے پاس کھانے کے لیے تک کچھ نہیں ہے۔ اس پر گاندھی جی نے اپنے جسم کے اوپری حصہ پر کپڑے پہننا اور رات کا کھانا چھوڑ دیا۔ اس طرح وہ عملی طور پر عوامی قائد بن کر ابھرے'۔
پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے ماڈریٹر کے خدمات انجام دیئے۔ پروفیسر افروز عالم، صدر شعبہ سیاسیات نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی میں گاندھی جی کی 150 ویں یومِ پیدائش کے سلسلے میں 23 ستمبر سے فلم فیسٹول کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
کیپٹن پانڈو ریڈی نے کہا کہ 'گاندھی جی نے خود اعتراف کیا کہ وہ مشہور مغربی کتابوں سے متاثر تھے لیکن سچ تو یہ ہے کہ ایک اور کتاب جس سے بہت زیادہ متاثر تھے وہ تھی قرآن مجید۔ اس کا بھی انہوں نے گہرائی سے مطالعہ کیا تھا'۔
انھوں نے کہجا ہے کہ 'قرآن کے مطالعہ سے ان میں سماجی بہبود، خود اعتمادی اور سرودیا جیسی خوبیوں کو تقویت ملی۔ اس طرح وہ محض ہندی یا ہندو نہیں رہے بلکہ ایک بہتر انسان بن کر سامنے آئے'۔
'گاندھی جی بچپن ہی سے سچائی کے پیروکار رہے۔ ایک مرتبہ اسکول انسپکٹر نے ان سے کچھ سوال کیا جس کا وہ صحیح جواب نہ دے پائے۔ اس پر ان کے ٹیچر نے ان کو جواب بتا بھی دیا، لیکن انہوں نے وہ جواب انسپکٹر کو دینے سے انکار کردیا کہ وہ غلط ہوتا'۔
'جنوبی آفریقہ میں گاندھی جی کی وکالت زیادہ نہیں چل پائی کیوں کہ وہ کسی بھی صورت میں سچائی کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے'۔