حیدرآباد: کانگریس رہنما راہل گاندھی نے اتوار کو تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ریموٹ کنٹرول وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس ہے۔ ریاست کی حکمراں جماعت بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیتے ہوئے راہل گاندھی نے اس کا نام بدل کر 'بی جے پی رشتہ دار پارٹی' رکھ دیا۔ راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ راؤ اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات نے انہیں (بی آر ایس) کو بی جے پی کے سامنے جھکنے پر مجبور کیا ہے۔ گاندھی نے کہا کہ انہوں نے دیگر تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے کہا ہے کہ کانگریس ایسی کسی بھی گروپ بندی میں شامل نہیں ہوگی جہاں بی آر ایس ہوگی۔
راہل گاندھی نے یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس بی جے پی رشتہ دار سمیتی کی طرح ہے۔ کے سی آر (کے چندر شیکھر راؤ) کو لگتا ہے کہ وہ بادشاہ ہیں اور تلنگانہ ان کی شاہی ریاست ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارلیمنٹ میں ہمیشہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف کھڑی رہی ہے، لیکن راؤ کی پارٹی بی جے پی کی بی ٹیم ہے۔ کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے پاس تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ کا ریموٹ کنٹرول ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے حال ہی میں کرناٹک میں بدعنوان اور غریب مخالف حکومت کے خلاف الیکشن لڑا تھا اور ہم نے انہیں ریاست کے غریبوں، او بی سی، اقلیتوں اور پسماندہ لوگوں کی حمایت سے شکست دی تھی۔ ایسا ہی کچھ تلنگانہ میں ہونے والا ہے۔ ایک طرف ریاست کے امیر اور طاقتور لوگ ہوں گے اور دوسری طرف غریب، قبائلی، اقلیتیں، کسان اور چھوٹے دکاندار ہوں گے۔ کرناٹک میں جو ہوا وہی تلنگانہ میں بھی دہرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس، کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سہ رخی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیکن بی جے پی کا تلنگانہ میں کوئی وجود نہیں ہے۔ اس کے چاروں ٹائر پنکچر ہو چکے ہیں۔ اب یہ مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کی بی ٹیم کے درمیان ہے۔
مزید پڑھیں:۔Telangana Politics تلنگانہ میں کانگریس کرناٹک کو دہرائے گی: راہل گاندھی
اگلے لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی حالیہ کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرے اپوزیشن لیڈروں سے کہا کہ اگر ٹی آر ایس میٹنگ میں شرکت کرتی ہے، تو کانگریس اس میں شرکت نہیں کرے گی۔ ٹی آر ایس کے ساتھ اسٹیج شیئر نہیں کر سکتے۔ ایک درجن سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں نے حال ہی میں بہار کے پٹنہ میں بی جے پی کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کے لیے میٹنگ کی اور جلد ہی بنگلورو میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔ بی آر ایس اور کچھ دیگر غیر بی جے پی پارٹیاں اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔ گاندھی نے کانگریس کارکنوں کو 'ببر شیر' اور پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ آپ کی حمایت سے ہم بی آر ایس کو شکست دے سکتے ہیں جیسا کہ ہم نے کرناٹک میں کیا تھا۔