تلنگانہ سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت ریاستی حکومت کی ایک سنگین غلطی تھی جس کے تدارک اور تلافی کی ضرورت ہے۔ پانچ ا گسٹ کو ہونے والے ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ کے امیر حامد محمد خان نے ریاستی وزراء ٹی ہریش راو‘کے۔ تارک راماراو اور وزیر داخلہ محمد محمود علی سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرکے سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں میں پیدا ہونے والے غم و غصے اور جذبات سے واقف کروایا اور اس کے سنگین نتائج کو واضح کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کل ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر غور کرکے اس غلطی کی فوری تلافی کی جائے۔
امیر حلقہ نے ان وزرا سے مطالبہ کیا کہ قدیم سکریٹریٹ کے احاطے میں جن مقامات پر مساجد قائم تھیں ان مساجدکے مقامات کی نشاندہی کی جائے اور دوبارہ انہی مقامات پر یا تو حکومت خود ان مساجدکی تعمیر کرے یا ان زمینوں کو ریاستی وقف بورڈ کے حوالے کردے اور وقف بورڈ کی نگرانی میں ان مساجد کی تعمیر ہو۔امیر حلقہ نے حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مساجد کی شہادت کے بعد ان میں موجود مختلف اثاثوں کے متعلق بھی کوئی پتہ نہیں چل پایا کہ مسجدوں میں موجود جا ء نمازوں، کلام پاک کے نسخوں اور دیگر دینی کتب کا کیا ہوا؟ اس معاملے میں حکومت کا طرزعمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مسلمانوں کے جذبات کو تکلیف پہنچانے والا ہے۔