اجلاس میں زیر بحث کچھ اہم نکات اس طرح ہیں۔
ایران کے معزز قونصل جنرل محمد حق بن قُمی نے کہا کہ دوستانہ تعلقات خصوصاً معاشی، ثقافتی اور لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطہ، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل رہے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی رابطے احترام اور تعاون پر مبنی ہیں۔
محمد حق بن قُمی نے گورنر سے دونوں ممالک کے مابین تجارت اور اس کے فروغ کے لئے تعاون کرنے پر بھی زور دیا۔ جس کے جواب میں گورنر ڈاکٹر تملی سائی سوندرا راجن نے کہا کہ بھارت اور ایران کے مابین معاشی تعلقات بڑھ رہے ہیں اور وہ ایران کے قونصل جنرل کے ساتھ اس ملاقات کی رپورٹ کو یقینی طور پر صدر جمہوریہ کے دفتر اور مرکزی حکومت کو ارسال کریں گی۔ محترمہ نے محترم قونصل جنرل کو حیدرآباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل کی حیثیت سے کامیاب مدت پر مبارکباد بھی پیش کی۔
گورنر نے بھارت اور ایران کے مابین تجارتی تعلقات خصوصاً چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بھارتی حکومت کے کردار کے بارے میں قونصل جنرل کو واقف کروایا، محترم محمد حق بن قُمی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ملاقات باہمی تعاون کا ایک اہم نکتہ ہے اور دونوں فریقین کو اس ضمن میں باہمی فوائد کے لئے سخت محنت کرنا چاہئے۔
گورنر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے معزز قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: "میں دونوں ممالک کے مابین تاریخی تعلقات سے واقف ہوں اور میں تعلیم، تجارت وغیرہ کے شعبے میں ایرانیوں کو اپنی تمام تر حمایت دوں گی۔ " محترمہ تملی سائی سوندرا راجن نے کہا کہ بہت سارے ایرانی طلباء اعلیٰ تعلیم کے لئے ریاست تلنگانہ آرہے ہیں اور انہیں حکومت کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی حمایت بھی حاصل ہے، اور یہ سلسلہ اور قونصل خانہ کے ساتھ تعاون اگلے قونصل جنرل کی مدت کے دوران جاری رہے گا۔
ملاقات کے آخر میں قونصل جنرل نے گورنر کو حیدرآباد اور اصفہان کے مابین سسٹر سٹی معاہدے کے بارے میں یاد دلایا، جو آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین پہلے ہی معاہدے کا مسودہ تیار کر چکے ہیں اور ریاستی حکومت کی طرف سے حتمی منظوری کے منتظر ہیں۔ معزز گورنر قونصل جنرل کو یقین دہانی کرواتے ہوئےکہا کہ وہ مستقبل قریب میں اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ریاستی حکومت کو اعتماد میں لے کر یقینی طور پر عمل درآمد کروائے گی۔