حیدرآباد:تلنگانہ کے وزیر انڈسٹریز و آئی ٹی تارک راما راؤ نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا کہ اگر ملک کی دیگر تمام ریاستوں میں تلنگانہ کی طرح حکومت کی جاتی تو ہمارا ملک ایک عرصہ قبل ہی 5 ٹریلین معیشت کو عبور لرلیتا لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستوں کو مناسب مدد نہ ملنے کی وجہ سے ریاستوں کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ تارک راما راؤ اس وقت سوئٹزرلینڈ کے دورہ پر ہیں جہاں وہ داوس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کررہے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر ایک پرائیویٹ چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں دعوی کیا کہ تلنگانہ کی شرح ترقی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی شرح 15 فیصد ہے۔ تلنگانہ اور مرکز کے درمیان مناسب تعلقات کے فقدان پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا، نوٹ بندی اور مرکز کے تعاون کے بغیر بھی ریاست تلنگانہ کی شرح ترقی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مرکز ان کے ساتھ تعاون کرتا تو تلنگانہ مزید تیزی سے ترقی کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ مودی کے اس ملک کے وزیر اعظم بننے سے پہلے ہندوستان کا قرض 56 لاکھ کروڑ تھا لیکن مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد قرض میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ وزیر موصوف نے الزام لگایا کہ گزشتہ 8 سال کے اقتدار میں یعنی مودی کے دور حکومت میں ملک پر ایک سو لاکھ کروڑ کا نیا قرض بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی ہی اس قرض کی وجہ ہیں۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ وہ ایف آر بی ایم ایکٹ کے رہنما خطوط پر عمل پیرا ہو کر ہی قرض حاصل کررہے ہیں۔