اردو

urdu

ETV Bharat / state

Tarak Rama Rao On Economy معیشت کی ترقی کے لیے ریاستوں کو تلنگانہ کی طرز پر کام کرنا چاہیے، کے تارک راما راؤ - تلنگانہ کی خبر

تارک راما راؤ سوئٹزرلینڈ کے دورہ پر ہیں جہاں وہ داوس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کررہے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں دعوی کیا کہ تلنگانہ کی شرح ترقی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jan 19, 2023, 1:10 PM IST

حیدرآباد:تلنگانہ کے وزیر انڈسٹریز و آئی ٹی تارک راما راؤ نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا کہ اگر ملک کی دیگر تمام ریاستوں میں تلنگانہ کی طرح حکومت کی جاتی تو ہمارا ملک ایک عرصہ قبل ہی 5 ٹریلین معیشت کو عبور لرلیتا لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستوں کو مناسب مدد نہ ملنے کی وجہ سے ریاستوں کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ تارک راما راؤ اس وقت سوئٹزرلینڈ کے دورہ پر ہیں جہاں وہ داوس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کررہے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر ایک پرائیویٹ چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں دعوی کیا کہ تلنگانہ کی شرح ترقی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی شرح 15 فیصد ہے۔ تلنگانہ اور مرکز کے درمیان مناسب تعلقات کے فقدان پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا، نوٹ بندی اور مرکز کے تعاون کے بغیر بھی ریاست تلنگانہ کی شرح ترقی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مرکز ان کے ساتھ تعاون کرتا تو تلنگانہ مزید تیزی سے ترقی کرتا تھا۔انہوں نے کہا کہ مودی کے اس ملک کے وزیر اعظم بننے سے پہلے ہندوستان کا قرض 56 لاکھ کروڑ تھا لیکن مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد قرض میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ وزیر موصوف نے الزام لگایا کہ گزشتہ 8 سال کے اقتدار میں یعنی مودی کے دور حکومت میں ملک پر ایک سو لاکھ کروڑ کا نیا قرض بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی ہی اس قرض کی وجہ ہیں۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ وہ ایف آر بی ایم ایکٹ کے رہنما خطوط پر عمل پیرا ہو کر ہی قرض حاصل کررہے ہیں۔

گزشتہ 8 برسوں میں تلنگانہ حکومت نے مختلف ٹیکسس کے ذریعہ مرکزی خزانے میں 3 لاکھ 68 ہزار کروڑ روپئے جمع کئے ہیں لیکن تلنگانہ ریاست کے لئے مرکز سے صرف 68 ہزار کروڑ ہی آئے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ریاست تلنگانہ نے جو کچھ حاصل کیا ہے اس سے زیادہ مرکز کو پیش کیا ہے۔ مرکزی وزیر فائنانس نرملا سیتا رامن کی جانب سے تلنگانہ کے بارے میں جو اعداد و شمار پیش کئے جا رہے ہیں وہ غلط ہیں۔ اس ملک کو مہنگائی اور بے روزگاری دینے والی مرکزی حکومت کا تلنگانہ کو مشورہ دینا ایک مذاق ہے۔ مرکزی حکومت کے منفی خیالات اور مضر پہنچانے والے احساسات کی وجہ سے ملک کی ترقی رک جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: KTR on Osmania University Well عثمانیہ یونیورسٹی کی قدیم باؤلی کو بحال کرنے کی ہدایت

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details