اردو

urdu

ETV Bharat / state

مکان اور کرایہ دارکے حقوق، قانون نافذ کرنے کے لیے تجاویز طلب

ڈفالٹ قواعد، قانون میں موجود ہے۔ مثال کے طور پر اگر کرائے دار، کرایہ ادا کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو سود سمیت کرایہ ادا کرنا ہوگا۔

مکان اور کرایہ دارکے حقوق، قانون نافذ کرنے تجاویز طلب
مکان اور کرایہ دارکے حقوق، قانون نافذ کرنے تجاویز طلب

By

Published : Oct 17, 2020, 7:29 AM IST

مرکزی حکومت نے نئے کرایہ ایکٹ 2020 کا مسودہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو روانہ کر دیا۔ 31 اکتوبر تک اس نئے ایکٹ پر عوامی رائے اور تجاویز روانہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جس پر تلنگانہ کے محکمہ بلدی نظم و نسق نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اندرون 15 یوم اپنے تجاویز اور رائے پیش کرنے کی عوام سے درخواست کی ہے۔ یہ مسودہ مالک مکان اور کرایہ دار دونوں کے حقوق اور مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت کا احساس ہے کہ تعلیم ، ملازمت، تجارت، صحت اور دیگر مسائل و ضرورتوں کے لیے لوگ بڑی تعداد میں دیہاتوں سے شہروں کا رخ کررہے ہیں جس سے شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونے کے ساتھ کرائے کے گھروں کے لیے کئی دشواریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

مرکزی حکومت نے کہا کہ فی الحال متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کرایے کے قوانین نافذ ہے اور اس پر عمل بھی کیا جارہا ہے۔ جس کے تنازعات بھی ہیں۔ تمام تنازعات کو ختم کرنے مکان دار اور کرایہ دار کے حقوق اور مساوی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے نیا قانون بنایا جارہا ہے۔ کرایہ کا فیصلہ گھروں کی سہولیات ، معیار کی بنیاد پر کیا جارہا ہے ۔ جس سے مالکان مکان میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ بعض اوقات سہولیات کا بھی فقدان ہوتا ہے ۔ مسودہ کی خاص بات یہ ہے کہ ملک کے تمام حصوں میں باہمی رضا مندی معاہدوں کے ذریعہ تحریری طور پر مکانات دوکانات وغیرہ کرائے پر دئیے جاتے ہیں۔

تنازعات کی یکسوئی کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹس، نیم عدلیہ میکانزم کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔ رہائشی علاقوں میں سیکوریٹی ڈپازٹ دو ماہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ غیر رہائشی کرایے6 ماہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔

بہت ڈفالٹ قواعد قانون میں موجود ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کرایہ ادا کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو سود سمیت کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ معاہدہ کے مطابق خالی کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو پہلے دو مہینوں کے لیے کرایے کو دو گنا کرنے کے علاوہ ہر اگلے میں کرایہ میں چار گنا اضافہ جیسی دفعات ہے۔ ضلعی سطح پر ٹریبونلس قائم کرتے ہوئے ضلع جج یا ایڈیشنل جج کو مقرر کیا جائے گا تاکہ اپیل کرنے کی سہولت میسر ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد: تاریخی کٹورا ہاؤس کی دیوار منہدم

ABOUT THE AUTHOR

...view details