مرکزی حکومت نے نئے کرایہ ایکٹ 2020 کا مسودہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو روانہ کر دیا۔ 31 اکتوبر تک اس نئے ایکٹ پر عوامی رائے اور تجاویز روانہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جس پر تلنگانہ کے محکمہ بلدی نظم و نسق نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اندرون 15 یوم اپنے تجاویز اور رائے پیش کرنے کی عوام سے درخواست کی ہے۔ یہ مسودہ مالک مکان اور کرایہ دار دونوں کے حقوق اور مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت کا احساس ہے کہ تعلیم ، ملازمت، تجارت، صحت اور دیگر مسائل و ضرورتوں کے لیے لوگ بڑی تعداد میں دیہاتوں سے شہروں کا رخ کررہے ہیں جس سے شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہونے کے ساتھ کرائے کے گھروں کے لیے کئی دشواریاں پیدا ہو رہی ہیں۔
مرکزی حکومت نے کہا کہ فی الحال متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کرایے کے قوانین نافذ ہے اور اس پر عمل بھی کیا جارہا ہے۔ جس کے تنازعات بھی ہیں۔ تمام تنازعات کو ختم کرنے مکان دار اور کرایہ دار کے حقوق اور مساوی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے نیا قانون بنایا جارہا ہے۔ کرایہ کا فیصلہ گھروں کی سہولیات ، معیار کی بنیاد پر کیا جارہا ہے ۔ جس سے مالکان مکان میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ بعض اوقات سہولیات کا بھی فقدان ہوتا ہے ۔ مسودہ کی خاص بات یہ ہے کہ ملک کے تمام حصوں میں باہمی رضا مندی معاہدوں کے ذریعہ تحریری طور پر مکانات دوکانات وغیرہ کرائے پر دئیے جاتے ہیں۔