حیدرآباد:دکن کی قطب شاہی سلطنت کے پانچویں فرما نروا محمد قلی قطب شاہ کا طویل پرامن اور خوش حالی کا وہ دور تھا جس میں قطب شاہی خاندان نے اپنے عروج کا زمانہ دیکھا۔ محمد قلی قطب شاہ ابرھیم قلی قطب شاہ ولی کے محل قلعہ گولکنڈہ میں 4 اپریل 1565ء کو پیدا ہوئے تھے۔
محمد قلی قطب شاہ 15 برس کی عمر میں تخت نشین ہوئے تھے۔ بانی حیدرآباد محمد قلی قطب شاہ نے حیدرآباد جیسے خوبصورت شہر کو بسایا تھا۔ شہر کا نقشہ پیشوائے سلطنت میر محمد میراں مومن جو ایک بہترین آرکیٹکٹ تھے، انہوں نے تیار کیا تھا۔
انٹک حیدرآباد اور دکن ار کیف تنظیموں نے آج محمد قلی قطب شاہ کی گنبد پر حاضری دی اور تاریخ کے اسٹوڈیو کو محمد قلی قطب شاہ کی زندگی سے واقف کروایا۔ قلی قطب شاہ نے شہر کا نام حضرت علیؓ کی نسبت سے حیدرآباد رکھا تھا۔ بعض کتب میں جو روایتیں اس شہر کو آباد کرنے کے متعلق درج ہیں وہ محض ایک افسانہ ہے جس کی اسناد کہیں دستیاب نہیں ہیں۔
محمد قلی قطب شاہ کو تاریخی عمارتیں بنانے میں کافی دلچپسی تھی، 1591 میں قلی قطب شاہ نے چارمینار تعمیر کروایا تھا۔ جو کہ دراصل ایک مسجد اور مدرسہ ہے اس مسجد میں بیک وقت 149 اشخاس نماز ادا کر سکتے ہیں۔ قلی قطب شاہ کے دور میں اس مدرسے میں تعلیم دی جاتی تھی۔ دور حاضر میں یہ مسجد اور مدرسہ محض ایک عوامی تفریح گاہ بن کر رہ گیا ہے۔
چارمینار کے احاطہ میں 1617 میں قلی قطب شاہ نے ایک مسجد کی سنگ بنیاد رکھا۔ جس کا نام مکہ مسجد رکھا گیا۔مکہ مسجد کی سنگ بنیاد رکھتے وقت قلی قطب شاہ نے اعلان کروایا تھا کہ 12 سال کی عمر سے پانچ وقت کا نمازی آگے آئے اور اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھے۔ لیکن اس وقت کے موجودہ لوگوں میں سے کوئی آگے نہیں آیا۔ آخر میں محمد قلی قطب شاہ نے خدا کی قسم کھائی اور کہا کہ 12 برس کی عمر سے میں نے ایک وقت کی نماز بھی قضا نہیں پڑھی۔ یہاں تک کے تہجد بھی قضا نہیں ہوئی۔ اور مکہ مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ مکہ مسجد میں بیک وقت 10000 ہزار لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ شہر حیدرآبا دکے ہر کونے میں قطب شاہی دور کی مسجد مل جاتی ہے۔قلی قطب شاہ نے عوام کی سہولیات کیلئے مسافر خانے اور تالاب بھی بنوائے تھے۔ محمد قلی قطب شاہ ایک رحم دل اور عادل حکمران تھے۔ وہ ایک صاحب قلم اور علم دوست شاعر بھی تھے۔ قلی قنب شاہ کو عربی فارسی اردو کے ساتھ ساتھ مقامی زبان تلگو پر عبور حاصل تھا، وہ خود تلگو اور دکنی میں شاعری کرتے تھے۔
قلی قطب شاہ کی عزل بارہ پیاریاں کے چند اشعار