اس جلسہ کی نگرانی مولانا عبدالعلیم اصلاحی نے کی۔ ایڈوکیٹ سیف اللہ خالد نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کو شہید 6 دسمبر 1922 کو ہندو شدت پسند تنظیموں و کارسیوکوں نے کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 1949ء تک مسجد میں نماز پنجگانہ نماز اداہو رہی تھی۔ شدت پسندوں نے مسجد میں مورتیوں کو رکھا۔ مورتیاں رکھنے کے بعد مقامی مسلمانوں نے پولیس میں شکایت درج کروائی۔ جس کے بعد مقامی عدالت نے ایک فیصلہ کرتے ہوئے مسجد کو تالا لگا نے فصلہ کیا تھا۔ شدت پسندوں نے 6 دسمبر 1992 مسجد کو شہید کر دیا۔ بابری مسجد کے فیصلہ ہوا ہے لیکن مسلمانوں کو انصاف نہیں ملا۔