قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے 13 جون کو کیرالہ اور تمل ناڈو کے کوئمبٹور سے شدت پسند جماعت داعش سے تعلق کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا۔
ان مبینہ داعش کے کارکنان کے اہل خانہ دولت اسلامیہ سے تعلقات ہونے کا انکار کرتے ہیں۔
گرفتار نوجوانوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے دہشت گردی کے کسی بھی گروپ سے منسلک نہیں ہیں، بلکہ گرفتاریوں کو سیاسی مفاد کے لیے انجام دیا جارہا ہے۔
نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کوئمبٹور کے اکاڈم علاقے میں رہنے والے یعقوب کے دو بیٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
این آئی اے نے پہلے ان کے بڑے بیٹے شیخ ہدایت اللہ کو کیرالہ و تامل ناڈو کے شدت پسند گروپ کے مبینہ لیڈر محمد اظہرالدین کے ساتھ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
اس کے چند روز بعد کوئمبٹور سے پولیس نے ان کے چھوٹے بیٹے شیخ شفیع اللہ کو گرفتا کیا تھا۔
ان کے اہل خانہ کے مطابق دونوں بھائی کی ماہانہ آمدنی 25 ہزار سے زائد ہے، وہ کبھی بھی ملک سے باہر نہیں گئے ہیں اور نہ ہی انٹرنیٹ پر اس قسم کی کسی سرگرمی میں ملوث تھے۔
یعقوب نے الزام لگاتے ہوئے کہا: 'بی جے پی حکومت ہندو اور مسلمانوں کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ اس سے قبل کیرالہ اور تامل ناڈو میں بی جے پی کے کم از کم 5 رکن پالیمان تھے لیکن اب ان کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی اور وہ دونوں ریاستوں میں اپنی بنیاد قائم کرنا چاہتی ہے۔'
ایک دوسرا ملزم شاہین شاہ کو شدت پسند گروپ رہنما ریاض ابوبکر کا قریبی سمجھا جا رہا ہے۔ ان پر پڑوسی ریاست کیرالہ میں مبینہ حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
ان کے بھائی شیخ عارف اللہ نے داعش کے تعلقات کے الزام کو مسترد کر دی اور کہا کہ کہ حال ہی میں وہ اپنے بھائی سے ملنے جیل گئے تھے۔ پولیس انہیں ٹارچر اور جرم قبول کرنے کے لیے مجبور کر رہی ہے۔
کوئمبٹور کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ دونوں شہرے کے مختلف علاقوں میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان پر سوشل میڈیا میں شدت پسندانہ مواد بھی شیئر کرنے کا الزام ہے۔
بی جے پی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ذمہ داری ڈال کر خود کو ان گرفتاریوں سے دور رکھا ہے۔