عالمی وبا کورونا وائرس سے جہاں زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں جموں کشمیر کی عدالتوں سے عوام کو انصاف حاصل کرنے میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انصاف میں دیری کی وجہ عالمی وبا کورونا وائرس نہیں بلکہ مرکزی زیر انتظام علاقے میں تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر عدالت عالیہ کے سینئر وکیل شبیر احمد بٹ نے کہا ’’گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد ہی جموں و کشمیر کی عدالتوں میں کام متاثر ہو رہا ہے۔ پہلے مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد عائد بندشیں اور اب عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر احتیاطی تدابیر۔ جہاں پوری دنیا نے اس وبا کے چلتے ورچول طریقے سے کام کرنا شروع کیا۔ ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن نے بھی اس حوالے سے کچھ ہدایتیں جاری کیں جس پر عمل کر کے لوگ اپنے گھروں سے ہی اپنا سارا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ لیکن یہاں صورتحال بالکل برعکس ہے۔ ہماری عدالتوں نے بھی ورچول طریقے کو اپنایا تاہم سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’گزشتہ برس پانچ اگست سے قبل یہاں پر انٹرنیٹ خدمات بند کر دیے گئے تھے رواں برس جنوری کے مہینے میں دوبارہ سے انٹرنیٹ بحال کیا گیا لیکن صرف (سست رفتار انٹرنیٹ) ٹو جی۔ عدالت میں سماعت کے دوران ورچول موڑ کے دوران سست رفتار انٹرنیٹ کے سبب کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کبھی آواز پہنچتی ہے تو کبھی شکل، دونوں کبھی ایک ساتھ نہیں آتیں۔ ہم ایک بات کہتے ہیں لیکن دوسری جانب کچھ اور ہی سمجھا جاتا ہے۔ یہ سب سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بہت ساری الجھن پیدا ہوتی ہے۔ سرکاری دفاتر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں لیکن عام آدمی کیا کرے؟ اس کے پاس 2 جی کے علاوہ اور کوئی راستہ بھی نہیں۔ سماعت کے دوران عام آدمی کو بھی موجود رہنا ہوتا ہے۔‘‘