سرینگر (جموں و کشمیر):یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں گزشتہ ماہ صورتِحال کم و پیش پر امن رہی۔ پولیس کی جانب سے فارہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، وہیں اگست مہینے میں صرف 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’سال 2023 میں اب تک جموں و کشمیر میں مختلف عسکری کارروائیوں کے دوران 71 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں 46 عسکریت پسند، 16 سیکورٹی فورسز اہلکار جبکہ نو (9) عام شہری شامل ہیں۔‘‘
پولیس افسر کے مطابق رواں برس سب سے زیادہ ہلاکتیں جون ماہ میں ہوئیں، جون میں 14 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے وہیں ایک سیکورٹی فورسز اہلکار کی بھی جان گئی ہے۔ جبکہ سب سے کم ہلاکتیں مارچ کے مہینے میں پیش آئی ہیں جس میں صرف ایک عسکریت پسند کو سیکورٹی فورسز نے ہلاک کیا ہے۔ وہیں اگست کی بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’’اگست بھی کم و پیش پر امن ہی رہا، آٹھ عسکریت پسند ہلاک کیے گئے وہیں تین سیکورٹی فورسز اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘
مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 4 اگست کو ضلع کولگام کے ہلان جنگلاتی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم کے دوران تین فوجی مارے گئے۔ جس کے بعد کافی دیر تک علاقے کو محاصرے میں رکھا گیا لیکن عسکریت پسندوں کا سراغ نہیں لگا۔ اسی طرح 5 اگست کو جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے گنڈہ گاؤں میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں ایک نامعلوم عسکریت پسند ہلاک کیا گیا۔ اس کے پاس سے ایک اسالٹ رائفل اور مختلف دھماکہ خیز آلات برآمد کیے گئے تھے۔