اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب تقریبا 51 کاونسلرز نے سرینگر کے علاقے میں واقع گرینڈ محل ہوٹل میں سابق نائب میئر شیخ عمران کی جانب سے بلائی گئی ایک میٹنگ میں شرکت کی تھی جہاں یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ آنے والے کچھ دنوں میں سرینگر کے میئر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کی جائے گی۔
سابق ڈپٹی میئر شیخ عمران کے قریبی نے ای ٹی وی بھارت کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 'گزشتہ شب چار گھنٹے تک چلی میٹنگ کے دوران سرینگر میونسپلٹی سے جڑے کافی مسائل پر بات چیت کی گئی اور یہ فیصلہ لیا گیا کہ جنید کی سربراہی میں شہر کی بہبودی ممکن نہیں۔ اس لیے آنے والے کچھ دنوں میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز پیش کی جائے گی۔'
سری نگر میونسپل کارپوریشن پھرسرخیوں میں ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس میٹنگ میں شیخ عمران کے علاوہ کانگریس، بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں سے وابستہ کاونسلرز بھی موجود تھے'۔
وہیں نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اپنے ایک بیان میں ان خبروں کو غلط بتایا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کا کہنا ہے کہ 'ہماری جماعت کو اس پیش رفت سے کوئی بھی لینا دینا نہیں ہے۔ وہیں کانگریس کا کہنا ہے کہ 'ہم کسی بھی قیمت پر اور کسی بھی سطح پر بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں نہیں ہو سکتے۔ یہ قیاس آرائی بے بنیاد ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب سرینگر کے میئر جنید متو کو عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس 26 دسمبر کو انہوں نے عدم اعتماد بھاری اکثریت کے ساتھ جیتا تھا۔ وہیں پیپلز کانفرنس کے کارپوریٹر تنویر پٹھان کا کہنا ہے کہ 'جو لوگ اس وقت پرول پر باہر ہیں وہ آج کام کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی یہی کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ کل رات سے ایک ہوٹل میں 51 کارپوریٹرز اس کو بند کر کے رکھا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کس حال میں ہیں، پیسوں کی لالچ دی گئی یا بندوق کی نوک پر بند رکھا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ صرف کرسی چاہتے ہیں عوام کے حق میں کچھ نہیں کر سکتے۔ انہیں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے دو پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ ہم اگر اقتدار میں نہیں رہے تب بھی عوام کے حق میں کام کریں گے، بات کریں گے۔'