آرٹیکل 370 کیس کا فیصلہ جسٹس کول کی ریٹائرمنٹ سے پہلے آنے کی توقع، عمرعبداللہ سرینگر:نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ملازمین کو اپنے جائز مطالبات اور مشکلات کو حل کرنے کے لیے کوئی طریقہ ہونا چاہیے اگر انتظامیہ کہتی ہے کہ احتجاج پر پابندی ہے تو وہ یہ بتائے کہ ملازمین کو جائز مطالبات کو حل کرنے کا کیا طریقہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سروس کنڈکٹ رولز ہر ملازم پر لاگو ہوتے ہیں اور کوئی بھی ملازم سروس کنڈکٹ رولز کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اگر کرتا ہے تو اپنے جائز مطالبات منوانے کے لیے کرتا ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ انتظامیہ کا کسی کے ساتھ بھی بہتر تعلقات نہیں ہیں اور سنے میں آیا ہے کہ ملازمین کے ساتھ بھی نہیں ہے۔ سرکار کو چاہیے کہ وہ ملازمین کے لیڈران کے ساتھ طے کرے کہ کون سے طریقے ہیں، جس سے ملازمین اپنے مطالبات کو منوانے کا استعمال کر سکتے ہے اور اپنی آواز کو حکمران تک پہنچا سکتے ہے۔
امرناتھ گھپا تک سڑک تعمیر
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس پر سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈل جھیل، گلمرگ ، سونہ مرگ، پہلگام اور بہت سے جگہوں کے ماحول بچانے کے لیے تعمیراتی کام پر مکمل پابندی ہے۔ گرین بلٹ میں مرمت کے کام پر بھی پابندی ہے اور ان علاقوں کو بچانے کے لیے عدالتوں نے کتنے فیصلے بھی دئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام میں آج بھی مرمت کرنے کے لیے اجازت نہیں ملتی ہے اور اس کے برعکس امرناتھ گھپا تک پکیّ سڑک بنائی جارہی ہے۔عمر نے سوالہ انداز میں کہا کہ اگر گلمرگ ، پہلگام ، سونہ مرگ کو بچانا ہے تو کہا امرناتھ گھپا کے ماحول کو پچانا ہماری ذمہ داری نہیں بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سالوں سال سے امرناتھ یاترا منعقد کی جاتی ہے اور آج گاڑی لینے کی کہا ضرورت پڑی۔ امرناتھ یاتریوں کو راحت دینا ایک بات ہے، لیکن اس پر انتظامیہ کو سوچنا چاہیے کہ ان علاقوں میں گاڑی لینا ان علاقوں کی تباہی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سے یہ یاترا شروع ہوئی ہے کشمیر کے لوگوں نے اس میں پورا تعاون دیا اور یاتریوں کو اہنے کھندوں پر اٹھایا ہے اور گھپا تک پہنچایا ہے۔
آرٹیکل 370 کا فیصلہ کب آنے کی توقع ہے
نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ جب چیف جسٹس آف انڈیا اور چار جج صاحبان کسی نتیجے پر آئے گئے تو اس پر وہ فیصلہ سنائے گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک قانون کی بات ہے ایک جج صاحب( جسٹس کول) دسمبر کے مہینے میں ریٹائر ہونے والے ہے، اور ان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے فیصلہ سنانا ضروری ہے،اور اگر فیصلہ سنانے سے پہلے جج صاحب ریٹائر ہوئے تو آرٹیکل 370 کیس میں دوبارہ سے شنوائی کرنی پڑی گی۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہے کہ دیوالی کی چھٹیوں کے بعد اور جسٹس کول کی ریٹائرمنٹ سے پہلے سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنائے۔ ہم عدالت عظمی سے ابھی بھی انصاف کی امید لگائے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کی سماعت سپریم کورٹ میں ستمبر 5 کو مکمل ہوئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے درخواست گزاروں اور مدعا علیہ کی دلیلیں 16 روز تک سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انڈیا الائنس میں سب صحیح نہیں چل رہا ہے
این سی نائب صدر نے کہا کہ اگر انڈیا الائنس کو ریاستوں کے انتخابات میں سیٹ شیئرنگ نہیں کرنا تھا، تو پارٹیز کو پہلے ہی اس پر واضح طور اپنا موقف بیان کرنا تھا۔ انڈیا الائنس کی ہر میٹنگ میں ، میں نے حصہ لیا اور بار بار یہ بات اٹھی کہ الائنس ریاستوں کے انتخابات کے لیے ہوگا کہ نہیں ہوگا،اور اس پر کوئی فیصلہ ہوا ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پر اب یہ نیتجہ سامنے آیا کہ انڈیا الائنس کی پارٹیاں چار ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوئے۔کانگریس نے یہ بھی کہا کہ انڈیا الائنس صرف جنرل الیکشن کے لیے ہے، اگر ایسا ہے تو کرگل میں انڈیا الائنس کو کیوں کریڈت ملا ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ پانچ ریاستوں کے انتخابات کے بعد انڈیا الائنس کے تمام اراکین کو مل بیٹھ کر اختلافات کو دور کرنا چاہیے تاکہ 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں الائنس کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔
مزید پڑھیں: