اقوام متحدہ نے کہا کہ وادی میں لوگوں کو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کا کشمیر میں انسانی حقوق کو بحال کرنے کا مطالبہ اقوام متحدہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کو پوری طرح سے بحال کرنے پر زور دیا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آج 86 ویں روز بھی عام زندگی متاثر رہی، بازار مکمل طور پر بند رہا جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان روپرٹ کول ویل نے کہا کہ 'ہمیں بے حد تشویش ہے کہ کشمیریوں کو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے، ہم بھارتی حکام سے صورتحال سے نظر ثانی کرنے اور ان کے حقوق کی مکمل بحالی کی اپیل کرتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ فیصلوں میں نرمی کی گئی ہے لیکن ان کے انسانی حقوق پر منفی اثرات بڑے پیمانے پر محسوس کیے جارہے ہیں۔
ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ گرچہ حکام کی جانب سے نافذد کردہ غیر اعلانیہ کرفیو چند دنوں کے بعد ہی ہٹا لیے گئے تھے، تاہم مبینہ طور پر وادی کشمیر میں ابھی بھی بندشیں اور قدغن نافذ ہیں جس سے لوگ آزادنہ طور پر آمدورفت میں رکاوٹ محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر طاقت کا زیادہ استعمال کرنے کے متعلق رپورٹس موصول ہو رہی ہیں'۔
کول وِل نے کہا ، "ہمیں یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ تاجر اور اسکول جانے والوں کو مسلح گروہوں کی جانب سے دھمکیاں دینے کی خبریں موصول ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا:' اس کے علاوہ مزید اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ ان مسلح گرہوں کے مطالبات پر عمل نہ کرنے پر لوگوں کو تشددد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے'۔
ترجمان نے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سینکٹروں سیاسی رہنماؤں اور سیول سوسائٹی کے لوگوں کو نظر بند رکھا گیا ہے، تاہم چند سیاسی کارکنان کو رہا کیا گیا ہے، جبکہ اعلیٰ سیاسی رہنما ابھی بھی نظر بند ہیں'۔
کول وِل نے کہا ، "ہمیں حراست میں رکھے گئے لوگوں کے ساتھ تشدد اور ناجائز سلوک کے متعدد الزامات بھی موصول ہوئے ہیں۔ ان کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت تشدد پر مکمل پابندی ہے'۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتی سپریم کورٹ حبس کارپس، نقل و حرکت کی آزادی اور میڈیا پر پابندیوں سے متعلق دائر کردہ عرضی کی سماعت کرنے پر سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے جو باعث تشویش ہے'۔
ترجمان نے کہا جموں و کشمیر کے ریاستی کمیشن برائے انسانی حقوق، ریاستی کمیشن برائے تحفظِ خواتین و اطفال کو بھی منسوخ کیا گیا ہے۔ ان محکموں کو کام کرنے دیا جائے۔