ایسے معاملات جن کے تحت مجرموں کو جیلوں میں رکھا جاتا ہے اور امن و قانون یا کسی دیگر وجہ کی بنا پر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا ، میں عدالت او رجیل کے مابین قائم کی گئی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے معاملے کی سماعت کی جاتی ہے۔
اب تک فقط ریمانڈ کے معاملات کی سنوائی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جاتی تھی تاہم اب اس میں ایک نئی جہت جوڑی گئی ہے۔
جموں وکشمیر اور لداخ کی عدالتوں میں قائم کی گئی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شہادت بھی حاصل کی جاتی ہے ۔اس کی ایک شرط یہ ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے معاملات کی سماعت متواتر ہونی چاہیے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے کہ فریقین کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انصاف کی فراہمی کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت کے استعمال کے کئی فوائد ہیں۔ اس بات کی نوٹس لی گئی ہے کہ مختلف جیلوں میں قید کئی مجرموں کو مختلف وجوہات کی بنا پربروقت عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا ہے۔
عدالتوں اور جیلوں کے مابین ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیت کی وساطت سے اس تاخیر میں اب کافی حد تک کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ مجرم کو جیل سے عدالت تک لانے کے دوران کسی بھی طرح کے خطرے کے خدشات لاحق رہتے ہیں اور ویڈیو کانفرنسنگ کی مدد سے اس پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔
ویڈیو کانفرنسنگ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مجرموں کو جیل سے عدالت لانے کے عمل پر آنے والے خرچے کو کم کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ عدالتوں میں لوگوں کی غیر ضروری آمد کو بھی کم کیا جائے گا، کیوں کہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ جب بھی کسی مجرم کو عدالت میں لایا جاتا ہے اُس کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی ایک خاصی تعداد اور اس کے رشتہ دار بھی عدالت آتے ہیں، جس سے عدالتوں میں غیر ضروری رش بڑھ جاتا ہے۔