سرینگر (جموں و کشمیر): موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی جہاں وادی کشمیر میں برف باری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور زمین سفید چادر سے ڈک جاتی ہے، وہیں درجہ حرارت میں نمایاں کمی کے پیش نظر کشمیر کے لوگ شدید سردی سے بچنے کے لیے گرم ملبوسات اور دیگر الات کا استعمال کرتے ہیں۔
سردی کے ایام کے دوران وادی کشمیر کے گھروں اور مساجد میں روایتی حمام نصب کیا جاتا تھا۔ جہاں اس حمام میں سیب، خوبانی اور دیگر درختوں کی شاخیں بطور اندھن استعمال کی جاتی تھی، وہیں اس کا فرش ایک مخصوص پتھر سے تعمیر کیا جاتا تھا۔ اس پتھر کو کشمیری زبان میں "دیوری کین" کہا جاتا ہے۔
کشمیر کی روایتی حمام میں تعمیر کے وقت اچھی خاصی لاگت آتی تھی اس وجہ سے اپنے مکانوں میں اس کو تعمیر بیت کم لوگ کرپاتے ہیں۔کشمیر میں مساجدوں میں روایتی حمام بنایا جاتا ہے اور اس حمام کا استعمال لوگ سردیوں میں کرتے تھے۔ وہیں اب دور جدید میں جہاں بجلی ضرورت زندگی کا ایک اہم حصہ بن کر سامنے آئی ہے۔ وہیں اب وادی میں بجلی سے چلنے والے حمام بھی کافی مقبول ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ جدید حمام روایتی حمام کے مقابلے میں کافی کم لاگت میں تیار ہوتے ہیں۔
میر محسن جو سنہ 2008 سے وادی بھر میں الیکٹرک حمام لگا رہے ہیں کا ماننا ہے کہ روایتی حمام کے مقابلے الیکٹرک حمام ماحول دوست ہے اور اس پر خرچ بھی کافی کم آتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے وادی کے کئی اضلاع میں الیکٹرک حمام تعمیر کیے ہیں۔ ابھی تک کوئی شکایت نہیں آئی۔ اس پر بجلی کا خرچ ایک روم ہیٹر کے برابر آتا ہے اور اس کو کافی دیر تک بجلی پر چالو نہیں رکھنا پڑتا ہے۔ ایک بار حمام گرم ہونے کے بعد چار پانچ گھنٹے تک یہ گرم رہتا ہے اور بجلی کو بند کرنا پرتا ہے"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "برف باری کی وجہ سے اکثر وادی میں بجلی کی کٹوتی ہو جاتی ہے اس وقت یہ حمام جنریٹر کی مدد سے بھی چل سکتے ہے۔ اس حمام کو استعمال کرتے وقت کسی بھی قسم کا احتیاط برتنا نہیں پڑتا۔ پانی گرے یا کچھ اور اس میں شارٹ سرکٹ کا خطرہ نہیں رہتا۔ اس کے علاوہ الیکٹرک حمام کی 10 سال کی گارنٹی بھی ہوتی ہیں، اس کے علاوہ اس حمام کو سروس کی ضرورت ہو تو وہ کی جاتی ہے۔
وہیں مستری عبدالرشید بٹ کا کہنا تھا کہ "میں گزشتہ 22 برسوں سے حمام تعمیر کرتا آیا ہوں لیکن گزشتہ چار پانچ سال سے الیکٹرک حمام نصب کر رہا ہوں۔ الیکٹرک حمام اور روایتی حمام میں کافی فرق ہے۔ یہ حمام روایتی کے مقابلے میں تعمیر کرنا کافی آسان ہے اور پیسوں کی بھی کافی بچت ہوتی ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ روایتی حمام کی طرح صرف زمینی منزل پر ہی نہیں بلکہ کسی بھی منزل پر تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ صرف سات دن میں تیار کیے جانے والا اس حمام کو زیادہ تر لوگ نیئ مکان میں تعمیر کرتے ہے۔"
Electric Hamams in Kashmir کشمیر میں الیکٹرک حمام مقبول - کشمیر میں سردی
حمام مغلوں کی طرف سے کشمیر لایا گیا ایک ترک اننوویشن ہے۔ حمام ایک کمرہ ہوتا ہے جس کا نیچے والا فرش ایک خاص قسم کے پتھر سے بنایا جاتا ہے۔ سردیوں میں پتھر کے فرش کے نیچے سے ایک جگہ آگ لگائی جاتی ہے اور اس اگ سے اس کمرے کے پتھر گرم ہوتے ہے۔
Published : Oct 26, 2023, 7:22 PM IST
|Updated : Oct 26, 2023, 8:12 PM IST
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت وادی بھر میں بجلی کی کٹوتی کافی بڑھ گئی ہے اور بجلی وولٹیج بھی کافی کم ہے۔ اس کے علاوہ آئے روز لوگ اسمارٹ میٹرس کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں۔ وہیں محکمے بجلی کے مطابق کشمیر میں آبی ذخائر میں کمی کے باعث کشمیر میں بجلی کٹوتی میں اور بھی کمی ہوگی۔ اس سب کے باوجود الیکٹرک حمام وادی میں کتنا کامیاب ہو سکتا ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
واضح رہے کہحمام مغلوں کی طرف سے کشمیر لایا گیا ایک ترک اننوویشن ہے۔ حمام ایک کمرہ ہوتا ہے جس کا نیچے والا فرش ایک خاص قسم کے پتھر سے بنایا جاتا ہے۔ سردیوں میں پتھر کے فرش کے نیچے سے ایک جگہ آگ لگائی جاتی ہے اور اس اگ سے اس کمرے کے پتھر گرم ہوتے ہے۔