سرینگر:امثال مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں 19 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، جہاں 17 ہلاکتیں مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے انجام دی گئی ہیں۔ وہیں دو افراد عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔Civilian Killing in Kashmir
جموں و کشمیر پولیس کے اعدد و شمار کے مطابق سنہ 2022 میں کُل عام شہری ہلاکتوں میں سے پانچ پانچ ہلاکتیں ضلع بڈگام اور کولگام میں ہوئی ہیں۔ وہیں شوپیاں میں تین، سرینگر میں دو، بارہمولہ میں دو جب کہ جموں صوبے کے اُدھمپور میں ایک ہلاکت واقع ہوئی ہے۔JK Police on Civilian Killing in Kashmir
وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام اور وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دو افراد عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہوئے۔
ایک سینیئر پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ "بڈگام ایک ایسا ضلع ہے جو وسط کشمیر کو جنوبی اور شمالی کشمیر سے جوڑتا ہے۔ بڈگام، سرینگر، بارہمولہ، پلوامہ، شوپیاں اور پونچھ سے گھرا ہوا ہے۔ بڈگام ایک ایسا ضلع ہے جو پانچ دیگر اضلاع میں رسائی دیتا ہے، یعنی ایک عسکریت پسند شمال سے جنوب اور جنوب سے شمال بڈگام سے ہوتے ہوئے جاتے ہوں گے۔ اس وجہ سے اس ضلع میں عسکری سرگرمیوں میں تیزی آنا لازمی ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ " کولگام ضلع اننت ناگ، شوپیاں، راجوری، ریاسی، رامبن سے گھرا ہوا ہے۔ یہ ضلع نہ صرف وادی کے دو اضلاع سے جڑا ہوا ہے بلکہ جموں کے تین اضلاع سے بھی متصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ' راجوری سرحدی ضلع ہے جس کی سرحدیں پاکستان سے متصل ہیں۔ اب سمجھ سکتے ہیں کہ دراندازی کا سیدھا اثر کولگام ضلع پر ہوتا ہے۔'
آفیسر کا کہنا تھا کہ "بڈگام اور کولگام سے زیادہ حساس شوپیاں ضلع ہے۔ زیادہ تر واردات بھی وہیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ شوپیاں، بڈگام اور کولگام کو جوڑتا ہے اور جس وجہ سے سب سے زیادہ عسکری سرگرمیاں یہاں ہی دیکھی جاتی ہے۔"
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ"عسکریت پسندوں کو اب ويسی حمایت نہیں مل رہی ہے جیسی پہلے ملتی تھی۔ اس لیے وہ عام شہریوں، پولیس اہلکاروں پر حملہ کر کے خوف کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔"