ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ '15 ممالک سے آئے سفیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران ہم نے اُن کو پانچ اگست کے بعد وادی کشمیر میں پیدا صورتِحال کے سے آگاہ کیا۔'
'بیرونی ممالک کے وفد سے ملاقات تسلی بخش'
جموں و کشمیر کے سابق رکن اسمبلی غلام حسن میر نے وادی کشمیر کے دورے پر آئے وفد سے ملاقات کو تسلی بخش کہا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے ان کو واضح کر کے بتایا کہ مرکزی حکومت کو سیاسی لیڈران اور نظر بند افراد کی رہائی جلد سے جلد عمل میں لائی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ مزید انٹرنیٹ خدمات بھی اب بحال کر دیا جانا چاہیے۔'
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے چند لیڈران کو خیرآباد کیے جانے پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ 'جو لیڈران پارٹی کے قائد رہنماؤں کی رہائی کے لیے ذاتی طور پر آواز بلند کر رہے تھے پارٹی نے اُن کو ہی نکال دیا۔ یہ سوچنے والی بات ہے اور غلط بھی۔'