اردو

urdu

ETV Bharat / state

پونچھ راجوری میں عسکریت پسند فوج سے ایک قدم آگے ہیں: دفاعی تجزیہ نگار - ایڈیٹر خورشید وانی

Rajouri Poonch attack جموں و کشمیر کے پونچھ راجوری علاقے میں حالیہ دنوں ہوئےعسکریت پسندوں کے حملے نے واضح کیا ہے کہ سابق ریاست کی سلامتی صورتحال کافی مخدوش ہے۔ یہ عسکریت پسند جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہیں اور انہوں نے دراندازی کے نئے طریقے کھوج لئے ہیں۔ یہ باتیں سینئر دفاعی تجزیہ نگار وکرم جیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت اردو و جموں و کشمیر کے ایڈیٹر خورشید وانی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہیں۔

جموں و کشمیر کی سلامتی صورتحال پر دفاعی تجزیہ نگار وکرم جیت سنگھ کے ساتھ خاص گفتگو
جموں و کشمیر کی سلامتی صورتحال پر دفاعی تجزیہ نگار وکرم جیت سنگھ کے ساتھ خاص گفتگو

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 29, 2023, 7:43 PM IST

Updated : Dec 30, 2023, 10:58 AM IST

حیدر آباد: دفاعی اور جنگی امورات کے ماہر وکرم جیت سنگھ نے بتایا کہ دہشت گردوں نے جموں و کشمیر میں دراندازی کی حکمت عملی کو اپ گریڈ کیا ہے اور فوج پر حالیہ مہلک حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شورش زدہ علاقے میں زمینی صورتحال حساس ہے اور امکان ہے کہ اس کا رخ عدم استحکام کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ پونچھ-راجوری سیکٹر کے ساونی گاؤں میں 21 دسمبر کو سہ پہر 3.45 بجے عسکریت پسندوں نے فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں چار فوجی ہلاک اور تین شدید زخمی ہوئے۔ حملہ آوروں نے ہلاک شدہ فوجیوں کے ہتھیار چھین لئے اور قریبی جنگلات میں فرار ہونے سے پہلے مبینہ طور پر دو لاشوں کو مسخ کر دیا۔ فوج نے حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے پورے جنگلاتی علاقے نیز دہشت گردوں کے زیر استعمال سرنگوں کے لیے ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد کے حصوں میں تلاشی کارروائی شروع کی ہے۔

یہ حساس راجوری-پونچھ خطے میں فوج پر سب سے بڑا اور سنگین حملوں میں سے ایک تھا۔ یہ حملہ نہ صرف دن دھاڑے کیا گیا بلکہ حملہ آوروں کے پاس اتنا وقت تھا کہ انہوں نے فوجیوں کی رائفلیں بھی چھین لیں۔ امریکی ساخت کی ایم چار رائفل کے ساتھ تصویریں بھی کھینچیں اور فوجیوں کی لاشیں مسخ بھی کیں۔ یہ تجزیہ دفاعی تجزیہ نگار وکرم جیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت اردو اور جموں و کشمیر کے ایڈیٹر خورشید وانی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال وضح کرتی ہے کہ عسکریت پسندوں کو گھات لگا کرحملے کے بعد فوج کی طرف سے موثر جوابی فائرنگ نہیں ملی،انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی اونچی چوٹیوں اور قدرتی غاروں والے وسیع جنگلاتی علاقوں میں دہشت گردوں کا سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے فوج کی حکمت عملی کا اندازہ لگا لیا ہے اور وہ مقامی تعاون کی مدد سے مناسب جاسوسی اور سمجھ بوجھ کے ساتھ مہلک حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

وہ (دہشت گرد) دوستوں کے جوڑوں میں کام کرتے ہیں۔ بعض اوقات دو جوڑے گھات لگا کر حملہ کرتے ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں پونچھ-راجوری اور کوکرناگ/کولگام کی بلندیوں میں فوج پر ہوئے آٹھ حملوں میں سے چھ میں، دہشت گرد اعلیٰ سطح پر حملہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور انہیں جوابی کارروائی میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ وہ پونچھ-راجوری میں ریاستی پولیس پر نہیں بلکہ فوج پر ہی حملہ کرتے ہیں

انہوں نے انتہائی اعلیٰ فوجی افسران کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ان حملہ آوروں میں سے کچھ پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ فوجی تھے یا طالبان کے ساتھ افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف لڑنے کا تجربہ رکھنے والے دہشت گرد تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے دراندازی کے متبادل طریقوں کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی راستوں کے علاوہ، دہشت گرد سرنگوں کے ذریعے اندر آ رہے ہیں۔ وہ پنجاب اور نیپال کے راستے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں ڈرون کے ذریعے ہتھیاروں کی سپلائی ملتی ہے۔ اس لیے فوج کو دراندازی کے بارے میں اپنی سمجھ پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔

وکرم نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں پونچھ-راجوری اور پیر پنچال کے علاقے میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ پاکستان کے جانب سے اصل میں یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ 5 اگست 2019 کو جب سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا اور اس کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا، تو اس مرکزی حکومت کے اقدام کے باوجود جموں و کشمیر ایک "متنازعہ خطہ" بنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے کچھ مثبت پہلو ہیں جیسے وادی کشمیر میں تشدد کی سطح کو ہوئی، بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد ہوئی، اور علیحدگی پسندوں/دہشت گردوں کے مالی اور زیر زمین نیٹ ورک پر کامیاب حملہ کیا گیا اور اسے تہس نہس کرکے رکھ دیا گیا تاہم، انہوں نے کہا،اس سیاسی اقدام نے پاکستان اور چین کو تزویراتی وجوہات کی بنا پر ناراض کیا ہے جسے وہ ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کررہے ہیں۔

انکے مطابق 2020 میں مشرقی لداخ میں چینی دراندازی کے بعد، ہندوستانی فوج نے راجوری-پونچھ سے ایک راشٹریہ رائفلز ڈویژن کو منتقل کیا اور اسے لداخ میں تعینات کیا۔ اس نے عسکریت پسندوں کے لیے علاقہ خالی کردیا۔ بالکل اسی طرح جیسے 8 ماؤنٹین ڈویژن کو وسطی کشمیر سے 1999 میں کارگل جنگ کے دوران منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد کشمیر میں فدائین حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کی وجہ سے بھارت کو دو محاذوں کی جنگ کی صورتحال کا سامنا ہے۔ انکے مطابق گلوان میں زمین پر قبضہ کرنے سے چین نے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر حملہ کرنے کے ہندوستان کے آپشن کو خاموش کر دیا ہے۔ انکے مطابق چین کا استریٹجک پیغام یہ ہے کہ اگر ہندوستان ، پی او کے پر حملہ کرتا ہے تو ایل اے سی محفوظ نہیں ہے ۔ چین نے اصل میں سی پیک پر 3

60 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جسکی حفاظت کرنا اسکے ملکی مفاد میں ہے۔قابل توجہ ہے کہ لداخ میں چینی دراندازی کے بعد ہندوستان اور پاکستان نے ایل او سی پر جنگ بندی کی، جو کافی حد تک برقرار ہے۔ اس سے قبل ہندوستانی وزراء پاکستان یا پی او کے پر حملہ کرنے کے بارے میں بیانات دیتے تھے، تاہم، اس کے بعد سرکاری بیانات میں پاکستان کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ پونچھ حملہ کے بعد وزیر دفاع راج باتھ سنگھ نے اپنے ریمارکس میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا۔

(وکرم جیت سنگھ، چندی گڑھ مین مقیم سینئر تجزیہ نگار ہیں۔ انہوں نے کرگل جنگ کی رپورٹنگ کی ہے اور واحد جرنلسٹ ہیں جنہون نے اعلیٰ ترین چوٹیوں پر فوج کے ساتھ رہ کر کوریج کی۔ انہوں نے 1990 کے آخری حصے میں کشمیر وادی سے بھی رپورٹنگ کی ہے)

یہ بھی پڑھیں: China elevated India from rival to enemy, says Defence expert Vikram Jit Singh

Last Updated : Dec 30, 2023, 10:58 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details