اردو

urdu

ETV Bharat / state

Animals Falling ill During Winter سرینگر ویٹرنری سنٹر میں روزانہ 200 کیسز درج

سینٹرل ویٹرنری ہسپتال، سرینگر میں ایک ماہ کے دوران 6000 کے قریب کیسز درج ہوئے ہیں جبکہ یومیہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ایک سو تا دو سو جانوروں کو علاج کےلیے رجوع کیا جارہا ہے۔ Increase in Bovine Diseases During Winter

By

Published : Nov 22, 2022, 6:47 PM IST

Updated : Nov 22, 2022, 7:01 PM IST

سرینگر ویٹرنری سنٹر میں روزانہ 200کے قریب کیسز درج
سرینگر ویٹرنری سنٹر میں روزانہ 200کے قریب کیسز درج

سرینگر:موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی انسانوں کے علاوہ جانوربھی مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ وادی کشمیر میں سرما کے دوران زکام، نزلہ اور کھانسی جیسے عارضہ عام ہیں، وہیں جانوروں میں بھی جلد کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری جیسے امراض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ Surge in Communicable Disease in Bovines During Winter

سرینگر ویٹرنری سنٹر میں روزانہ 200کے قریب کیسز درج

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سینٹرل ویٹرنری ہسپتال، سرینگر میں روزانہ مختلف بیماریوں میں مبتلا جانوروں کے 100-200 کیس رپورٹ ہوتے ہیں۔ اسی طرح سنٹر میں ایک ماہ کے دوران 6000 کے قریب کیسز درج ہوتے ہیں۔ ان معاملات میں پالتو سمیت آوارہ جانور بھی شامل ہیں۔ سینٹرل ویٹرنری ہسپتال سرینگر کے ویٹرنری سرجن ڈاکٹر مدثر قاضی کا کہنا ہے کہ ’’سردیوں کے ایام میں جانوروں کا مختلف امراض میں مبتلا ہونا عام بات ہے۔‘‘ Central Veterinary Hospital Srinagar

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مدثر قاضی کا کہنا ہے کہ ’’سرد موسم چھوٹے اور بڑے جانوروں کو مختلف طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔ بڑے جانوروں میں پیداواری صلاحیت (خصوصاً دودھ کی مقدار) کو متاثر کرتی ہے جبکہ بلیوں اور کتوں جیسے چھوٹے جانوروں میں جسمانی درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے صحت کی پیچیدگیاں بڑھنے کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ، سرمار کے دوران، زیادہ عام بیماریاں جو اصل میں سانس کی ہوتی ہیں، کینائن اور بلیوں میں پائی جاتی ہیں۔‘‘

ڈاکٹر مدثر نے زور دے کر کہا کہ ’’ایک اور عام بیماری جو بڑے جانوروں میں پیداواری صلاحیت کو متاثر کرتی ہے وہ ماسٹائٹس ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ’’چوپاؤں میں ماسٹائٹس نامی بیماری یا مائکروجنزم کے انفیکشن کی وجہ سے میمیری گلینڈ متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں تھن کے ٹشو میں سوزش پیدا ہوتی ہے۔ اس عام عام بیماری کی وجہ سے دودھ کی پیداوار میں کمی کے باعث ڈیری صنعت کو معاشی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے ڈائری صنعت کاروں، مویشی پروروں کو گؤ خانوں کی صفائی ستھرائی کو یقینی بنائے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’صفائی ستھرائی کے سبب اس عارضہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر مدثر نے سردیوں میں جانوروں میں بیماریوں کے بڑھنے پر قابو پانے کے لیے ویکسینیشن اور ڈی-ورمنگ پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’بلیوں اور کتوں جیسے چھوٹے جانوروں میں اس بیماری کی موجودگی کو معالجین کی جانب سے مرتب کردہ شیڈول کے مطابق ویکسینیشن پر عمل کر کے کافی حد تک روکا جا سکتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مویشی پرور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پالتو جانور گرم رہیں اور انہیں پروٹین سے بھرپور غذا فراہم کی جائے تاکہ بیسل میٹابولک ریٹ برقرار رہے۔‘‘ ڈاکٹر مدثر نے جانوروں میں ریبیز ویکسینیشن کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ریبیز 100 فیصد قابل تدارک اور صفر فیصد قابل علاج ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ریبیز انفیکشن کو بڑھتے سے روکا جا سکتا ہے کہ بشرطیکہ اینٹی ریبیز ویکسینیشن اور ٹیکے لگانے کے شیڈول پر سختی سے عمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اس شیڈول پر سختی سے عمل کرنے سے اس بیماری کو 100 فیصد تک روکا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر ایک بار اس عارضہ سے متاثر ہونے کے بعد یہ قابل علاج نہیں اور انسانوں میں بھی (اس بیمارے کے) پھیلنے کے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔‘‘

Last Updated : Nov 22, 2022, 7:01 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details