وادی کشمیر میں اقلیتی طبقے سے وابستہ افراد کے قتل کے معاملات پر ہفتہ کو سپریم کورٹ سے ’از خود نوٹس‘ لینے کی اپیل کی گئی ہے۔
چیف جسٹس این وی رمن کو لکھے گئے خط میں دہلی کے ایک وکیل ونیت جندل نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ ’’کشمیر میں آئے دن دہشت گردوں کے ہاتھوں بے گناہ ہندو اور سکھ اقلیتوں کو نشانہ بنا کر ان کو قتل کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے دونوں اقلیتی طبقے کے لوگ عدم تحفظ اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور وہ سیکورٹی کے ناقص نظام سے بہت ناراض ہیں۔‘‘
ونیت جندل نے خط میں کشمیر کے ایک اسکول کے پرنسپل، ایک ٹیچر اور ایک فارماسسٹ کے قتل کا تذکرہ کیا ہے۔ اس خط میں ماضی میں پانچ ہندو اور سکھ شہریوں کے قتل کے ساتھ ساتھ 2000 میں ضلع اننت ناگ میں سکھ فرقے سے وابستہ36 افراد کے قتل کا معاملہ بھی ذکر کیا گیا ہے۔