جموں وکشمیر پولیس نے جمعہ کو دعویٰ کیا ہے کہ چھتہ بل علاقے کے رہائشی کو سوشل میڈیا پر جعلی معلومات پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سری نگر سندیپ چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے لوگ قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سری نگر میں اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک میڈیکل سٹور کے مالک کے بارے میں سوشل میڈیا پر 'من گھڑت کہانی' پوسٹ کرنے والے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جعلی معلومات پھیلانے کے الزام میں نوجوان گرفتار سندیپ چوہدری نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'دو دن پہلے سری نگر کے مضافاتی علاقہ نوگام میں ایک عسکریت مخالف آپریشن ہوا جس میں شوپیاں سے تعلق رکھنے والا ایک عسکریت پسند مارا گیا'۔
انہوں نے کہا: 'آپریشن کے بعد ہم نے نوٹس کیا کہ سوشل میڈیا پر عروہ اندرابی نام کے ایک فیس صارف اور ٹویٹر پر ثنا نازکی نام کے ایک ہینڈل سے سری نگر کے ایک میڈیکل سٹور مالک، جو اقلیتی طبقے سے تعلق رکھتا ہے، پر الزام لگایا گیا کہ ان کا اس آپریشن سے تعلق ہے'۔
ایس ایس پی نے کہا کہ ضلع پولیس سری نگر اور سول سوسائٹی جانتی ہے کہ اس میڈیکل سٹور کے مالک کا عسکریت مخالف کسی بھی آپریشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: 'وہ اپنی تجارت سے مطلب رکھتا ہے اور زندگی سکون سے گزار رہا ہے۔ ہماری کارگو کی ٹیم، جس کی قیادت ایس پی ساؤتھ سجاد کر رہے تھے، نے ہمیں اس معاملے کی تحقیقات دو دن میں مکمل کر کے دی'۔
انہوں نے کہا: 'فیس بک اور ٹویٹر سے حاصل تفصیلات کی بنیاد پر ہم نے سمیع اللہ نام کے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ یہ شخص چھتہ بل سری نگر کا رہائشی ہے'۔
سندیپ چوہدری نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سمیع نے بی سی اے کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: 'وقت وقت پر سمیع اللہ فرضی سوشل میڈیا کھاتے کھول کر کسی نہ کسی پر الزامات لگاتا ہے۔ چوں کہ یہ معاملہ زیادہ سنگین تھا اس لئے ہم نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے اس نوجوان کو گرفتار کیا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا کا 'غلط استعمال' کرنے پر ٹیچر گرفتار
ایس ایس پی نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات سے ایک بات سامنے آئی کہ اگر سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ استعمال کیا جاتا ہے تو اس کی گارنٹی نہیں کہ آپ بچ جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہمارے پاس ایسے ٹولز (آلات) اور ایسی ٹیمیں ہیں کہ ہم آپ تک پہنچ جائیں گے۔ آگے ایسی چیزوں سے گریز کیا جائے اور سوشل میڈیا کا استعمال کر کے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلا جائے'۔