جموں و کشمیر پاور انجینئرز اینڈ ایمپلائز کوآرڈینیشن کمیٹی (جے کے پی ای ای سی سی) نے بدھ کے روز نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی آف الیکٹریسٹی ایمپلائز اینڈ انجینئرز کی جانب سے دی گئی احتجاج کال کو تعاون دیتے ہوئے اپنے مطالبات انتظامیہ کے سامنے رکھا۔
'چنڈی گڑھ اور پڈوچیری کا ماڈل وادی میں لاگو نہیں کیا جا سکتا' سرینگر کے ایوان صحافت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر الیکٹریکل انجینئرنگ گریجویٹس ایسو سی ایشن کے صدر منشی ماجد علی کا کہنا ہے کہ 'جے کے پی ای ای سی سی' الکٹریسٹی امنڈمنٹ بل 2021 کی منسوخی چاہتی ہے اور جموں و کشمیر میں بجلی محکمے میں خالی اسامیوں کو جلد پُر کرنے کا مطالبہ انتظامیہ کے سامنے رکھ رہے ہیں۔'
اُن کا کہنا تھا کہ 'پرائیویٹائزیشن سے نہ صارفین اور نہ ہی ملازمین کو کوئی فائدہ پہنچنے والا ہے۔ پرائیویٹائزیشن اس لئے کیا جا رہا ہے کہ صارفین کو سبسڈی نہ مل سکے۔ چنڈی گڑھ اور پڈوچیری کا ماڈل جموں و کشمیر میں لاگو نہیں کیا جا سکتا کیوں کی یہاں کے صارفین وہاں کے مقابلے کافی زیادہ ہیں'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'کئی دہائیوں سے ہمارے ملازمین کی تعداد اور کیڈر میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ انفراسٹرکچر میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ جب اضافہ ہوتا ہے تو زیادہ کام کرنے والے ملازمین کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔'
انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم گورنر منوج سنہا، اُن کے مشیر بصیر خان اور روہت کنسل سے گزارش کرتے ہیں کی ہمارے مسائل جلد حل کیے جائیں۔'