سرینگر:جموں کشمیر کی تعمیری دیکھ ریکھ کے لئے سرینگر میونسپل کارپوریشن سے مکان یا دیگر تجارتی تعمیرات کرنے کے لیے اجازت نامہ لانا نہایت ہی مشکل کام ہے، اگر کسی شہری کو مکان یا دکان تعمیر کرنا ہو تو اسکو اجازت نامہ لانے میں برسوں لگتے ہیں اور پھر رشوت کے معاملات پیش آتے ہیں۔شہریوں کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ میونسپل کارپوریشن کے پچاس برس پرانے قوانین ہیں جن پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
جموں وکشمیر کے مونسپل قوانین میں ترمیم کی ضرورت SMC Building Laws Amendment Needed
جموں وکشمیرمیں دوکان و مکان تعمیر کرنے کیلئے اجازت نامہ لانے کیلئے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اوران کاموں کو جلد کروانےکیلئے رشوت دینے پرمجبورہوجاتے ہیں۔ اسی لئے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ مونسپل قوانین میں ترمیم کی جائے۔SMC Building Laws Amendment Needed
گزشتہ برسوں میں شہر کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا ہے، آبادی شہر کے ہر کونے اور اسکی مضافات میں پھیل گئی ہے جس سے زمین کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ دو سو مربع کلو میٹر پر پھیلے اس شہر کی آبادی بارہ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور اب شہر مضافات کے دائرے سے باہر آباد ہورہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے اس پس منظر میں میونسپل کارپوریشن کے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے تاکہ لوگ کم زمین پر بھی مکان تعمیر کر پائیں اور انکو غیر قانونی طریقے اختیار کرنے پر مجبور نا ہونا پڑے۔
مزید پڑھیں:
Demolition Drive in Jammu جموں انتظامیہ نےغیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا
شہریوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقے رشوت خوری کو جنم دے رہے ہیں جس سے شہری بھی بدنام ہورہے ہیں اور مونسپل کارپوریشن کے ملازمین پر بھی رشوت خوری کے الزامات عائد ہوتے ہیں۔ پی ڈی پی لیڈر اقبال ترمبو، جو خود سرینگر کے رہنے والے ہیں انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کہ کارپوریشن کو قوانین میں نرمی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کی مشکلات دور ہو سکیں۔ سرینگر کانگریس کے صدرامتیاز احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مونسپل کارپوریشن کو شہر میں زمین کی قیمتوں اور شہر خاص میں زمین کی کمی کو مد نظر رکھ کر تعمیری قوانین پر نظر ثانی کرنی چاہئے تاکہ شہریوں کو محسوس ہو کہ کارپوریشن انکی بہبود کے لئے ہے نہ کہ رشوت خوری کے لیے۔