سرینگر:سرینگر کے دل کہلائے جانے والے لالچوک میں اگرچہ اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت جاری کام لگ بھگ مکمل کر لیے گئے ہیں، تاہم سرینگر میں واقع کرن نگر علاقے میں اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت دردست لیے گئے کام کئی ماہ گزر جانے کے باوجود مکمل نہیں ہوپا رہے ہیں۔حالانکہ شہر سرینگر میں جب اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا تو ایل جی منوج سنہا نے رسمی طور افتتاح کرن نگر سے کیا،لیکن یہ افسوسناک امر ہے کہ اسی علاقے میں ابھی بھی کوئی تعمیراتی کام مکمل نہیں کیا گیا ہے۔
زیر التو تعمیراتی کام ہونے کے سبب کرن نگر کی مصروف اور اہم ترین سڑک پر بدترین ٹریفک جام صبح سے شام کو دیکھنے کو ملتا ہے۔علاقے میں گول مارکیٹ کے گردانواح میں کئی ماہ پہلے ڈرنیج سسٹم کے لیے سڑکیں کھودی تو گئیں، لیکن اس پر کام کچوے کی رفتار سے جاری ہے جوکہ اب لوگوں کے لیے دردسر بنا ہوا ہے۔صبح ہو یا شام یا دن کا کوئی بھی وقت ہو اس سڑک پر بدترین ٹریفک جام رہتا ہے۔
کرن نگر کا شاہراہ کافی اہم شاہراہ ہے کیونکہ یہی سڑک وادی کشمیر کے تین بڑے ہسپتالوں، میڈیکل کالجوں اور صورہ میڈکل انسٹی انسٹی ٹیوٹ کو بھی جاتا ہے اور ایسے میں نہ صرف بیماروں، تیمار داروں،طلبہ اور ڈاکٹروں کو ہسپتال پہنچنے میں بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے علاوہ کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام میں پھنسے کی وجہ سے لوگوں کو ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
زبردست مشکلات کے باعث نہ ہی شمالی اور جنوبی کشمیر سے آنے والے بیمار علاج و معالجہ کے لیے وقت پر ہسپتال پہنچ پاتے ہیں اور نہ ہی مذکورہ ہستپالوں میں ڈاکٹر صاحبان۔ وہیں اس بدترین ٹریفک جام میں گھنٹوں تک ایمبولینسز بھی پھنس کر رہ جاتی جو کہ وادی کشمیر کے ضلع ہستپالوں سے ایمرجنسی مریضوں کو ایس ایم ایچ ایس،سپر اسپیشلیٹی یا صورہ اہسپتال میں علاج و معالجہ کے لیے لاتی ہیں۔اتنا ہی نہیں ہے،کرن نگر علاقے میں کئی اہم نجی ٹیسٹنگ لیبارٹریز اور اسکول بھی ہیں، جس کی بنا پر یہاں لوگوں کا کافی آنا جانا رہتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے لوگوں کے درپیش مشکلات و مسائل پر عام لوگوں ،دکانداروں، ڈاکٹر صاحبان،تیمار داروں اور ڈرائیور حضرات سےاس حوالے سے بات کی ، جس پر تو انہوں نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کرن نگر روڈ سب کے لیے مصیبت بن چکا ہے۔کئی مہنوں سے اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کام کئی مہینوں سے یہاں سست رفتاری سے جاری ہے لیکن یہ سمجھ سے بالاتر یہ کہ اس مصروف اور اہم شاہراہ پر کام فاسٹ ٹریک بنیاد پر کیوں مکمل نہیں کیا جاتا ہے۔ڈرنیج سسٹم کے لیے سڑک کے دونوں اطرف سے کھو دی گئیں ہیں اور جے سی بیز کو سڑک کے کنارے ایسے ہی رکھا گیا ہے،جس کے باعث ٹریفک جام یہاں معمول بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں: