اردو

urdu

ETV Bharat / state

Sikhs Demand Reservation جموں کشمیر کی سکھ آبادی کیلئے دو سیٹیں مختص رکھی جائے، سکھ پربندھک کمیٹی

کشمیر گرودوارا پربندک کمیٹی کے صدربلدیو سنگھ نے کہا کہ سکھ آبادی نے بھی کشمیر میں ناسازگار صورتحال کے دوران مصیبتیں جھیلیں ہے، لیکن حکومتوں نے ان کو فراموش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ریزرویشن بل کو بل کو التوا میں رکھا جائے اور اس بل میں سکھوں کے لئے بھی دو سیٹیں مختص رکھی جائے۔

sikhs-demand-reservation-in-jk-assembly-gurdwara-parbandhak-committee
جموں کشمیر کی سکھ آبادی کیلئے دو سیٹیں مختص رکھی جائے، سکھ پربندھک کمیٹی

By

Published : Jul 28, 2023, 4:24 PM IST

جموں کشمیر کی سکھ آبادی کیلئے دو سیٹیں مختص رکھی جائے، سکھ پربندھک کمیٹی

سرینگر: مرکزی حکومت کی جانب سے کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی مہاجرین (ویسٹ پاکستان ریفوجیز) کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں تین سیٹیں مختص رکھنے کے فیصلہ پر یونین ٹریٹری کی سکھ آبادی نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا مطالبہ کیا ہے کہ ان کے کے لئے بھی دو سیٹیں مختص رکھی جائیں۔
سرینگر میں کشمیر گرودوارا پربندھک کمیٹی کے ممبران نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ رواں پارلیمنٹ سیشن میں داخل کی گئی بل کو التوا میں رکھا جائے اور اس بل میں سکھوں کے لئے بھی دو سیٹیں مختص رکھی جائے۔
کمیٹی کے صدر بلدیو سنگھ نے بتایا کہ سکھ آبادی نے بھی کشمیر میں ناسازگار صورتحال کے دوران مصیبتیں جھیلیں ہے، لیکن حکومتوں نے ان کو فراموش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح کشمیری پنڈت سنہ 1990 میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے تھے اسی طرح سکھ آبادی کو گاؤں سے شہر منتقل ہونا پڑا لیکن سرکار نے ان کے لیے کوئی مراعات نہیں دی۔انہوں نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا کہ کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کو تین سیٹیں دینے کے متعلق جو بل پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ہے اس میں سکھ آبادی کے لئے دو سیٹیں مختص رکھی جائیں۔

حدبندی کمیشن نے بھی کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کے لئے اسمبلی میں سیٹیں مختص رکھنے کی سفارش کی تھی، تاہم سکھ آبادی کے گزارشات کے باوجود بھی ان کے لیے کوئی سیٹ مختص نہیں رکھی گئی ہے۔

یاد رہے کہ مرکزی حکومت رواں مانسون سیشن میں جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں ترمیمی بل پیش کرے گے۔ اس بل میں دفعہ 14 کو ترمیم کرکے 107 سیٹوں کے بجائے 114 درج کیا جائے گا۔بل میں ان تین سیٹوں کو مختص کرنے کے لئے سیکشن 15 اے اور بی شامل کیا جائے گا جن میں ان سیٹوں کی تفصل درج ہوگی۔
مزید پڑھیں:

کشمیری پنڈتوں کی دو سیٹوں میں ایک خاتون کے لئے مختص ہوگی۔ اس ترمیم سے جموں کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 90 سے 95 تک پہنچی گی کیونکہ اس سے قبل دو سیٹیں خواتین کے لئے مختص رکھی گئی ہے۔ یہ سلسلہ سابق ریاست کے آئین میں موجود تھا جس کو تنظیم نو قانون میں برقرار رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مغربی پاکستان مہاجرین نے سنہ 1947 میں ہندو پاک کے مابین جنگ کے بعد جموں صوبے میں مہاجرین کے طور آئے تھے اور اسی صوبے میں آباد ہوئے۔ ان کی آبادی پچاس ہزار سے زائد ہے اور ان کو سابق ریاست میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا اگرچہ پارلیمنٹ انتخابات میں یہ ووٹ کے اہل تھے۔ تاہم دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد ان مہاجرین کو اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حقوق دیئے گئے جبکہ جموں کشمیر کی شہریت بھی ان کو حاصل ہوئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details