جموں و کشمیر عدالت عالیہ نے روشنی اراضی بدعنوانی کے تحت کچھ افراد اور علاقہ جات کے خلاف کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سی بی آئی کو ہدایت دی ہے کہ بند لفافے میں اے ٹی آر پیش کرے۔
روشنی اسکیم قانون سے متعلق دائر نظرثانی درخواست جس پر عدالت عالیہ نے 16 دسمبر تک سماعت ملتوی کر دی تھی، پر یوٹی انتظامیہ کی طرف سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ معاملہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اِس کی سماعت 16 دسمبر سے پہلے کی جائے۔
چیف جسٹس گپتا متل اور جسٹس راجیش بندل پر مشتمل ڈویژن بنچ نے قبل از وقت سماعت کے لئے دائر عرضی پر سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آسیم سہنی سے سوال کیا کہ اِس معاملہ میں کیا ضروری ہے جس کے جواب میں موصوف نے بتایا کہ سی بی آئی نے تحقیقاتی عمل شروع کر دیا ہے لیکن یہ عمل اُن مقدمات تک محدود کر دیاگیا ہے جس کی انکوائری پہلے انٹی کرپشن بیورو کر رہی تھی، اس سے یوٹی حکومت کے افسران میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، اگر سی بی آئی کو اِن معاملات میں تحقیقات کی اجازت دی گئی تو پھر حل شدہ معاملات بھی بگڑسکتے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آسیم سہنی نے کہا کہ یوٹی انتظامیہ کو اجازت دی جائے کہ وہ ایک پالیسی مرتب کرے اور 9 اکتوبر 2020 کو ڈویژن بنچ کی طرف سے مفاد عامہ عرضی 19/2011 فیصلے سے کسان اور غریبوں کو باہر رکھا جائے۔
مفاد عامہ عرضی میں مدعی کی طرف سے پیش ہوئے وکیل شیخ شکیل نے بتایا کہ جب سے پی آئی ایل نمبر 19/2011 میں فیصلہ آیا ہے، حقائق کے برعکس ایک غلط بیانیے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ایک مخصوص طبقہ کو تالاب، دریا، سرکاری زمین جنگلات زمین ہڑپنے کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ فیصلے میں ایسی کوئی ہدایات نہیں تھیں۔ فیصلے کی غلط طریقہ سے ترجیحی کی جارہی ہے۔ جان بوجھ کر ایک مخصوص طبقہ سے تعلق رکھنے والے روشنی اسکیم مستفیدین کے نام میڈیا میں شائع کئے جارہے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ڈویژن بنچ فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایسا کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے اِس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زبانی طور کہا 'ہم نہیں چاہتے کہ تمدن، علاقہ، مذہب اور حیثیت کی بنیاد پر کسی قسم کا امتیاز ہو، ہم نہیں چاہتے کہ تحقیقاتی عمل میں کوئی خامی رہے اور تحقیقات شفاف ہونی چاہئے۔'
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ فیصلے کا ارادہ ہرگز غیر ضروری طور لوگوں کو نشانہ نہیں بنانا تھا۔ ڈی بی نے سی بی آئی کونسل مونیکا کوہلی کو ہدایت دی کہ وہ بند لفافے میں آئندہ تاریخ میں ایکشن ٹیکن رپورٹ پیش کریں۔ دونوں وکلاء کو سننے کے بعد بنچ نے عرضی تسلیم کرتے ہوئے نظر ثانی سماعت کے لئے 11 دسمبر 2020 کی تاریخ مقرر کی۔