نیشنل کانفرنس، خواتین ونگ، کی صدر شمیمہ فردوس نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہاں نہ اظہار رائے کے حق کی آزادی ہے اور نہ ہی مذہبی آزادی کی۔ ہر جگہ کشمیریوں کا قافیہ حیات تنگ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ یہ ایک انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ اگر اس رجحان کو جلد سے جلد ختم نہیں کیا گیا تو اس کے سنگین اور خطرناک نتائج سامنے آنے کے قوی امکانات ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حکومتی اور انتظامی سطح پر برداشت کا فقدان اور انتقام گیری کی آگ اس قدر پیوست ہو گئی ہے کہ راجوری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون آپریشن تھیٹر ٹیکنیشن کو صرف اس لئے نوکری سے بر طرف کیا گیا ہے کہ اس نے مبینہ طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے کرکٹ میچ کے بعد پاکستانی جیت کے جشن کے ویڈیو کو وہاٹس ایپ سٹیٹس (WhatsApp status ) پر اپلوڈ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:جموں وکشمیر: این آئی اے نے مزید دو افراد کو گرفتار کیا