نیشنل کانفرنس کے رہنما و ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بھائی مصطفیٰ کمال، عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ اور ان کے بیٹے مظفر شاہ کی رہائشی مکانات اور آس پاس کے سکیورٹی اہلکاروں کو فوری طور پر ہٹانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر نیشنل کانفرنس کے رہنما مصطفیٰ کمال، عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ اور ان کے بیٹے مظفر شاہ کے رہائشی مکانات اور اس کے اردگرد مامور سیکیورٹی اہلکاروں کو فوری طور پر ہٹا لیا جائے۔
جسٹس ڈی ایس ٹھاکر اور جسٹس سنجیو کمار پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے حکومت سے کہا کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تینوں رہنماؤں کی آزادی کو قانون کے ذریعہ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق چھوڑ دیا جائے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ کے کمشنر سکریٹری سے کہا کہ اس سلسلے میں وہ ایک ہفتے کے اندر رجسٹری میں حلف نامہ داخل کریں۔
واضح رہے کہ ان رہنماؤں کی نظر بندی کے حوالے سے ایک عرضی دائر کی گئی تھی اور اس کیس کی شنوائی کے دوران عدالت نے یہ احکامات جاری کیے کہ ان تینوں رہنماؤں کے رہائشی مکانات سے سکیورٹی کور کو ہٹا لیا جائے۔
ان رہنماؤں کے وکیل بشیر احمد بشیر نے کورٹ سے کہا کہ انہیں نظربند رکھا گیا ہے، لیکن حکومت کا موقف یہ تھا کہ وہ آزاد ہیں۔ انتطامیہ نے کہا تھا کہ تینوں رہنما نظر بند نہیں ہیں ۔
اس سلسلے میں حکومت نے دو بیانات پیش کیے، جن میں سے ایک ایس ایس پی سرینگر اور آئی جی پی کشمیر کے مابین بات چیت ہوئی تھی، جس میں اشارہ کیا گیا تھا کہ ان تینوں کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ تاہم اپیل دہنگان نے عدالت میں یہ بیان حلفی دائر کیا کہ وہ آزاد نہیں ہیں۔ انہوں نے چند ایسی تصاویر پیش کی جن میں یہ دکھایا گیا تھا کہ ان پر نقل و حرکت کو روکنے کے لیے کہا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے انتطامیہ کو ہدایت دی کہ ان تینوں رہنماؤں کی رہائش گاہوں سے سکیورٹی ہٹا لی جائے۔