عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر گذشتہ برس کی طرح امسال بھی ماہ رمضان المبارک میں بازاروں میں روایتی چہل پہل میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ ایک طرف جہاں کورونا کے قہر نے اجتماعی عبادت کو نئے طریقے سے ادا کرنے کے لیے مجبور کیا۔ وہیں مقامی ریسٹورینٹ میں اجتماعی سحری اور افطاری میں بھی نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
سرینگر شہر کے پولو ویو علاقے میں قائم کیفے ڈپولو کے مالک شاہنواز میاں کا کہنا ہے کہ "سنہ 2019 کے دوران ماہ رمضان میں جو چہل پہل تھی وہ آج دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ افطار کے وقت ہمارے ریسٹورنٹ میں کافی چہل پہل ہوا کرتی تھی آج نہیں ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس اور وادی کے ناسازگار موسمی حالات کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں ہی افطار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'اگرچہ امسال ہم نے کشمیری واظوان کو بھی اپنی مینو میں شامل کیا تھا اور وبا کے خلاف تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں، تاہم زیادہ تر آرڈر ہمیں فون کے ذریعے ہی دستیاب ہو رہے ہیں۔ افطار کا وقت قریب آتے ہی ہمارے پاس آن لائن آرڈر آنا شروع ہوتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آنے والے چند دنوں میں ریسٹورینٹ میں بھی دوبارہ رونق دیکھنے کو ملے گی'۔
کیفے ڈپولو میں روزے داروں کو افطار کے وقت مفت میں شربت اور کھجوریں کھلائی جاتی ہیں۔
وہیں ایریکیورئن کیفے کی مالک واجدہ بانو کا کہنا ہے کہ ان کے ریسٹورنٹ کی جانب سے مقامی کوچنگ سینٹرز میں پڑھنے والے بچے اور دیہات سے نوکری کے لیے آئے نوجوان، سب کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔