سرینگر:جموں وکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے پراپرٹی ٹیکس نوٹیفکیشن کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ نے انتظامیہ کی جانب جموں کشمیر میں میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے پر کہا کہ انتظامیہ جو بھی حکمنامے اجرا کررہی ہے۔ جموں کشمیر کے عوام بے بسی سے تماشہ دیکھ رہی ہے۔ سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو بھی حکمنامے اجرا کیے جارہے ہیں اور لوگ چپ چاپ بیٹھ کر تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کرے گی اور آئے روز ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق مرکزی سرکار کے بیانات لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے دئے جارہے ہیں۔
Political Parties on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ پر جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیاں برہم ، واپس لینے کا مطالبہ - غلام نبی آزاد ردعمل پراپرٹی ٹیکس پر
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ "ایل جی انتظامیہ کی جانب سے یومیہ آرڈرس جاری کئے جارہے ہیں، اس کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا، غلام قوم کیا کرسکتی ہے، ہم خاموش تمشائی ہیں"۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایل جی جموں و کشمیر میں ہر چیز کا مالک بن گیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ ایل جی انتظامیہ یہاں یومیہ آرڈرس جاری کر رہی ہیں ، اس کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوتا ، غلام قوم کیا کرسکتی ہے، ہم خاموش تمشائی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایل جی ہر چیز کا مالک بن گیا ہے ۔این سی سرپرست کے مطابق اس طرح کے فیصلے عوامی حکومت پر چھوڑنے چاہیے۔ وہیں ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ سرکار کو جموں کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس نافذ نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ جموں کشمیر کی اقتصادی صورتحال گزشتہ دہائیوں سے ابتر ہو چکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لوگ اس حالت میں نہیں ہے کہ وہ دیگر ریاستوں کی طرح یہاں پراپرٹی ٹیکس ادا کر پائیں گے۔
مزید پڑھیں:Political Reaction on Property Tax پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے لوگ مزید بوجھ تلے دب جائیں گے، سیاسی جماعتیں
واضح رہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے امسال یکم اپریل سے جموں، سرینگر کے مونسپل کارپوریشنز اور دیگر اضلاع میں 78 مونسپل کمیٹز میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔انتظامیہ نے کہا کہ اس سے شہری ترقی ہوگی اور مونسپل کارپوریشن و کمیٹز کو اپنا فنڈ حاصل ہوگا جو وہ شہریوں کی بہبود کے لئے خرچ کریں گے۔ اس حکمنانے کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں بشمول بھارتیہ جنتا پارٹی نے مخالفت کی ہے۔ بی جے پی کے کشمیر یونٹ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایل جی انتظامیہ کو یہ حکمنامہ واپس لینا چاہیے۔