جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کی۔
عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'سرینگر میں ہوئے حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے اس تشدد کی مذمت کرتا ہوں اور ہلاک شدہ پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔'
بشکریہ ٹویٹر/ عمر عبداللہ عمر عبداللہ نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ یہ حملہ قابل مذمت اس لیے بھی ہے کہ زرہامہ کے محمد یوسف اور لوگری پورہ کے کانسٹیبل سہیل احمد اسلحہ کے بغیر تھے اور ان کی کمر پر فائر کیا گیا۔ یہ حرکت بے حس اور بزدلانہ بھی ہے۔
وہیں پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔
محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ 'باغات میں ہوئے حملے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کرتی ہوں۔ میں ان کے اہل خانہ اور ان کے اعزاء کے ساتھ اظہار ہمدردی پیش کرتی ہوں۔ ایسے تشدد کے واقعات سے کوئی حل نہیں نکلے گا بلکہ یہ صرف بدحالی کو جنم دیتا ہے۔'
بشکریہ ٹویٹر/ محبوبہ مفتی پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں اس حملے کی مذمت کی اور کہا کہ 'سرینگر کے باغات میں گھناؤنے اور بزدلانہ حملے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ میں اس کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ ہماری دعائیں اور ہمدردی سہیل احمد اور محمد یوسف کے اہلخانہ کے ساتھ ہے'۔
بشکریہ ٹویٹر/ پیپلز کانفرنس جموں کشمیر اپنی پارٹی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ہلاک شدہ پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کی ہے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پولیس اہلکاروں پر کیے گئے حملے کی مذمت کی ہے اور ہلاک شدگان کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ منوج سنہا نے کہا کہ ایسے حملے کر کے کشمیر میں پُرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے شاہ فیصل نے ہلاک شدہ پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک شدہ پولیس اہلکاروں کی قربانی ضائع نہیں ہوگی۔
ادھر سی پی آئی ایم، پی ڈی ایف اور دیگر علاقائی جماعتوں نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اہلخانہ کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ سرینگر کے باغات برزلہ میں تعینات پولیس کی ایک پارٹی پر عسکریت پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔ زخمی اہلکاروں کو فوری طور علاج و معالجے کے لیے برزلہ میں ہی واقع ہڈیوں کے ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گئے۔
حملے کے بعد کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے ایک بیان میں کہا کہ سرینگر کے باغات برزلہ علاقے میں جمعے کو ہونے والے حملے میں لشکر طیبہ کے دو عسکریت پسند ملوث ہیں جن میں ایک مقامی جبکہ دوسرا غیر ملکی ہے۔
سیاسی رہنماؤں نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کی انہوں نے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز سرینگر میں باغات حملے میں مارے جانے والے پولیس اہلکاروں سہیل احمد اور محمد یوسف کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'اس حملے میں لشکر طیبہ کے دو عسکریت پسند ملوث ہیں۔ ان میں سے ایک برزلہ کا رہنے والا ثاقب (ثاقب منظور ڈار) اور دوسرا غیر ملکی ہے۔ دونوں کو بہت جلد ہلاک کیا جائے گا'۔
پولیس نے حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کیا جس میں ایک بندوق تھامے نوجوان پولیس اہلکار پر اندھا دھند گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔