اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر میں سوشل میڈیا کے صارفین خوفزدہ کیوں؟

جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے مختلف سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد وادی کشمیر کے عوام خوف زدہ ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد وادی کشمیر کی عوام خوف زدہ
سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد وادی کشمیر کی عوام خوف زدہ

By

Published : Feb 18, 2020, 8:13 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 6:38 PM IST

گزشتہ شب سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون سرینگر نے مختلف سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد وادی کشمیر کی عوام خوف زدہ

پولیس کے مطابق آیف آئی آر ان افراد کے خلاف درج کی گئی ہے جنہوں نے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کیا۔ یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ترمیم شدہ قانون ( یو اے پی اے) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنا اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگانے جیسا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندگان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ سماجی رابطہ ویب سائٹس کا غلط استعمال کرنے والے افراد پر کاروائی کرئے، تاہم سب کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگانے جیسا ہے'۔

الطاف احمد نامی ایک مقامی صحافی نے کہا کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہوتا ہے تو اس کی نگرانی ہونی چاہیے، لیکن اگر اظہار رائے پر پابندی عائد کی جاتی ہے وہ سراسر غلط ہے۔ کیونکہ آئین میں باضابطہ طور پر اس کی ضمانت ہے کہ کوئی بھی اظہار رائے پر پابندی عائد نہیں کر سکتا ہے اور کئی بھی شخص اپنے خیالات کا اظہار کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا ایک بہترین ذریعہ ہے اور آپ اسی پر پابندی عائد کر رہے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے اور غیر آئینی ہے'۔

دوسرے ایک مقامی شخص نے کہا کہ 'یہاں پر پہلے سے ہی کافی زیادہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اب انتظامیہ عوام میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے'۔

بتا دیں کہ کشمیر میں 6 ماہ تک انٹرنیٹ کی معطلی کے بعد گزشتہ ماہ انتظامیہ نے وادی میں کم اسپیڈ والے 2جی موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کا حکم دیا تھا لیکن صرف 400 کے قریب 'وائٹ لسٹڈ' ویب سائٹس تک رسائی دی گئی ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 6:38 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details