سرینگر میں معزور افراد کیلئے ایک این جی او کی جانب سے کھیل کود کا اہتمام کیا گیا تھا جس دوران انہوں نے کئی کھیلوں میں حصہ لیا اور اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا۔
'کھیلو انڈیا میں معذور کھلاڑیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں؟' مخصوص افراد میں بچے، نوجوان اور لڑکیاں بھی شامل تھیں جس دوران انہوں نے کیرم، چیس اور بیڈ منٹن جیسے کھیل کھیلے۔
معزور افراد نے بتایا کہ انہیں کافی اچھا لگا کہ کسی این جی او نے انکے لیے کھیل کود کی تقرب کا اہتمام کیا جس دوران انہیں اپنے ہنر دکھانے کا موقع ملا۔
تاہم انہوں نے سرکار سے شکایت کی کہ یوتھ سروس اینڈ سپورٹس محکمہ انکے لیے نہ ٹورنامنٹ منعقد کرتا ہے نہ کھیل کود میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اگر سرکار انکے لیے اسپورٹز تقاریب کا اہتمام کرتی تو انہیں بھی اپنے ہنر کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملتا اور یہ احساس ہوتا کہ وہ بھی کسی سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں معزور افراد کی تعداد سرکار کے مطابق تین لاکھ سے زائد ہیں۔ اگرچہ سرکار دعویٰ کر رہی ہے کہ معذور افراد کی بہبودی کے لیے کئی اسکیمیں عمل میں لائی ہے تاہم زمینی سطح پر وہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں'۔
معذور کھلاڑی نے کہا کہ ہمیں اگر سرکار اگر بھول گئی ہیں لیکن سماجی سطح پر چند ایسے اشخاص ہیں جو معذور افراد کی بہبود کے لیے کام کر رہے ہیں۔