عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر جموں و کشمیر کے گرمائی دار الحکومت سرینگر کے باشندگان میں ذہنی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھروں میں بلی، کتے، پرندے اور دیگر جانور پال کر اپنے دباؤ کو کم کرنے کا راستہ ڈھونڈ لیا ہے۔
سرینگر میں مویشی پالن کا رجحان ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے مویشی فروخت کرنے والے مدثر احمد کا کہنا ہے کہ "شہر میں لوگوں کا پالتو جانوروں کی طرف رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ سب سے زیادہ مانگ پرژن بلی اور جرمن شیفرڈ کتے کی ہے اور ان کے بعد الیگزینڈر توتے کی مانگ ہے'۔
اُن کا دعویٰ ہے کہ ہم اپنے خریداروں کو نہ صرف یہ جانور مہیا کراتے ہیں بلکہ ان کو کیسے پالا جائے، وہ سب بتاتے ہیں۔
وہیں مویشی کے ڈاکٹر مدثر قاضی کا کہنا ہے کہ "موجودہ وقت میں ہمارے ہسپتال میں ہر روز تقریباً 50 جانوروں کو علاج کے لیے لایا جاتا ہے۔ ہمارے پاس نہ صرف مقامی باشندے اپنے جانور لیکر آتے ہیں بلکہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی سرکاری کتے یہاں لاتے ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا ہے 'اکثر لوگ بنا ڈاکٹر کے مشورے کے پالتو جانوروں کو اپناتے ہیں۔ اُن کو خیال رکھنا چاہیے کہ کبھی بھی اس جانور کو اپنے گھر نہ لائیں جو ابھی اپنی ماں کا دودھ پی رہا ہو۔ کیوں کہ ماں کے دودھ میں موجود غذائی اجزاء نہ ملنے کی وجہ سے جانور مختلف بیماریوں کے شکار ہو سکتے ہیں اور دوسری بات ان جانوروں کو گھر پر صاف شفاف ماحول اور کھانا ملنا چاہیے'۔
یہ بھی پڑھیے
سرینگر: سی آئی ڈی افسر کا گولی مار کر قتل
وہیں ایک پالتو بلی کے مالک ارسلان کا کہنا ہے کہ جب سے یہ بلی ہمارے گھر آئی ہے، ہر قسم کا تناؤ کم ہو گیا ہے۔ گھر پر سب اس کے ساتھ ہی لگے رہتے ہیں اور وقت آرام سے گزر جاتا ہے.
اُن کا مزید کہنا ہے 'پالتو جانور گھر پر رکھنا اچھی بات ہے اور فائدے مند بھی، بس آپ کو صحیح طریقے سے ان کی دیکھ بھال کرنی آنی چاہیے'۔
عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ پالتو جانور انسان کے ساتھ ایک ساتھی کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ لوگ گھروں کی حفاظت کے لیے بھی جانوروں کو پالتے ہیں۔ گذشتہ کچھ برسوں میں مویشی پالن کی جانب بہت کم لوگ مائل ہوتے تھے لیکن کورونا وائرس کے پیش نطر نافذ کیے گئے لاک ڈاون کے بعد لوگوں میں مویشی پالن کا رجحان اب بڑھ رہا ہے۔