سرینگر:جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ' اگر مرکزی حکومت یہاں کی عوام کا دل جیتنا چاہتی ہے تو یہاں کے لوگوں کے ساتھ انصاف کرو، اس ریاست کے ساتھ انصاف کرو جموں و کشمیر اور لداخ کے ساتھ انصاف کرو۔' انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں نے بہت سارے مصیبتیں اٹھائیں ہیں اس کے باوجود یہاں کے لوگوں نے ان مصیبتوں کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ 'کون تھا جب یہاں 1996 میں الکیشن منعقد ہوئے اور کہاں تھے یہ پھول والے۔میں اس وقت اکیلا کھڑا ہوا کیونکہ میں یہاں کی عوام کو برباد نہ ہونے چاہتا۔'Assembly Election IN jk
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو سمجھا جاتا تھا کہ یہ صرف کشمیر کے مسلمانوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ لیکن آج جموں کے لوگ بھی سمجھنے لگے کہ دفعہ 370 اور 35 اے ان کے لیے سب سے بہترین چیز تھی۔جموں کے لوگوں کو سمجھ آیا کہ ان کے بچوں کو آج نوکریاں نہیں مل رہی ہے۔ یہاں کے دفاتر میں بڑے بڑے پوسٹوں پر باہر کے لوگ ہیں۔انہوں نے سوالہ انداز میں کہا کہ کیا یہاں لوگ اتنے بےکار ہیں، پڑھے لکھے نہیں ہے اس کے قابل نہیں ہے کہ بڑے بڑے پوسٹوں کے لیے اپنے خدمات انجام دے۔ ان کا واحد مقصد یہ ہے کہ یہاں کی عوام کو غلام بنایا جائے اور غلامی کی طرف دھکیل دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلامی نہیں رہے گی اور وہ دن ضرور آئیں گا جن یہاں کہ غلامی کا جنازہ اٹھایا جایے گا۔Farooq Abdullah On Article 370
این سی کے صدر نے کہا کہ یہاں کی انتظامیہ اپ کو طرح طرح کی مصیبتوں میں ڈالتے ہیں۔ کئی طریقوں سے آپ کو تنگ کیا جاتا ہے،کئی کیسوں میں پھسایا جاتا ہے، پولیس تھانوں میں بھلایا جاتا ہے۔ ظلم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ' میں ان سے کہہ رہا کہ بند کرو یہ ظلم کہی ایسا نہ ہو کہ ایسا زلزلہ آجائے کہ آپ اس زلزلہ کو داشت نہیں کر سکے گے'۔