شہر کی بڑی سڑکیں ہوں یا تنگ گلیاں آج آپ کو یہاں ایک سائیکل سوار ضرور نظر آ جائے گا۔ عوام کا کہنا ہے کہ سائیکل چلانے سے نہ صرف وہ تندرست رہتے ہیں بلکہ ماحول بھی آلودگی سے محفوظ رہتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سائیکل چلانے میں دلچسپی رکھنے والے محمد مظفر کا کہنا تھا کہ 'میں لالچوک سائیکل خریدنے آیا تھا لیکن یہاں دستیاب نہیں۔ انہوں نے مجھے یقین دہانی کرائی ہے کہ کچھ روز میں میرے پسند کی سائیکل ان کے پاس موجود ہوگی۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'سائیکل کی سواری کرنے کے کافی فائدے ہیں۔ صحت ٹھیک رہتی ہے، ماحول صاف رہتا ہے، جیب پر بھی زیادہ اثر نہیں پڑتا اور ٹریفک کے چالان سے بھی بچ نکلنا آسان ہو جاتا ہے۔ پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کا بھی موٹر بائیک یا گاڑی سے سفر کرنا کافی مہنگا پڑ جاتا ہے۔ اسی لئے سائیکل سب سے بہترین چیز ہے۔'
وہی سرینگر کے لال چوک علاقے میں واقع ایک سائیکل فروخت کرنے والی دکان کے مالک فضل احمد کا کہنا ہے کہ 'جب سے کورونا وائرس پھیلا ہے تب سے ہمارے پاس مانگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ لوگ گھروں میں بیٹھے بیٹھے تنگ آ جاتے تھے۔ پھر انہوں نے تفریح کے لیے سائیکل پر ڈبل کے کنارے یا شہر کے دیگر علاقوں میں جانا شروع کر دیا۔ جس سے نہ صرف ان کے اچھی خاصی ورزش ہوئی بلکہ وادی میں ایک نیا ٹرینڈ بھی شروع ہوا۔'
وادی میں سائیکلنگ کی اور عوام کے رجحان کے بارے میں بات کرتے ہوئے فضل نے کہا کہ 'وادی میں ویسے تو عوام میں سائیکلنگ کو لیکر زیادہ دلچسپی نہیں ہے لیکن اب بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ ہمارے پاس جو گاہک آتے ہیں وہ کچھ خاص مانگ نہیں کرتے۔ انہیں بس چلانے کے لئے سائیکل چاہیے ہوتی ہے۔ ہمارے پاس کئی طرح کی سائکلیں ہیں۔ اس وقت حالات ایسے ہیں کی ہمارے پاس مال کی کمی ہوگی۔ مانگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں اور سائیکل بنانے والی کمپنیوں میں اتنی پروڈکشن نہیں ہو رہی۔'